جب تک پھلوں کی پختگی معلوم نہ ہو اس کے بیچنے کی ممانعت

عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّی يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَی الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ-
ابن عمر سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے بیچنے سے یہاں تک کہ انکی پختگی اور بہتری کا یقین ہو جائے منع کیا بائع کو اور مشتری کو۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade selling fruit until it had started to ripen. He forbade the transaction to both buyer and seller.
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّی تُزْهِيَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا تُزْهِيَ فَقَالَ حِينَ تَحْمَرُّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ فَبِمَ يَأْخُذُ أَحَدُکُمْ مَالَ أَخِيهِ-
حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھلوں کے بیچنے سے یہاں تک کہ خوش رنگ ہو جائیں لوگوں نے کہا اس سے کیا مراد ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرخ یا زرد ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اگر اللہ ان پھلوں کو پکنے نہ دے تو کس چیز کے بدلے میں تم میں سے کوئی اپنی بھائی کا مال لے گا ۔
Yahya related to me from Malik from Humayd at-Tawil from Anas ibn Malik that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade selling fruit until it had become mellow. He was asked, "Messenger ofAllah! What do you mean by become mellow?" He said, "When it becomes rosy." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, added, "Allah may prevent the fruit from maturing, so how can you take payment from your brother for it."
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّی تَنْجُوَ مِنْ الْعَاهَةِ-
عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھلوں کی بیع سے یہاں تک کہ آفت کا خوف جاتا رہے ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'r-Rijal Muhammad ibn Abd ar-Rahman ibn Haritha from his mother, Amra bint Abd ar-Rahman that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade selling fruit until it was clear of blight. Malik said, "Selling fruit before it has begun to ripen is an uncertain transaction (gharar) ."
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ کَانَ لَا يَبِيعُ ثِمَارَهُ حَتَّی تَطْلُعَ الثُّرَيَّا قَالَ مَالِک وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي بَيْعِ الْبِطِّيخِ وَالْقِثَّائِ وَالْخِرْبِزِ وَالْجَزَرِ إِنَّ بَيْعَهُ إِذَا بَدَا صَلَاحُهُ حَلَالٌ جَائِزٌ ثُمَّ يَکُونُ لِلْمُشْتَرِي مَا يَنْبُتُ حَتَّی يَنْقَطِعَ ثَمَرُهُ وَيَهْلِکَ وَلَيْسَ فِي ذَلِکَ وَقْتٌ يُؤَقَّتُ وَذَلِکَ أَنَّ وَقْتَهُ مَعْرُوفٌ عِنْدَ النَّاسِ وَرُبَّمَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ فَقَطَعَتْ ثَمَرَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ ذَلِکَ الْوَقْتُ فَإِذَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ بِجَائِحَةٍ تَبْلُغُ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا کَانَ ذَلِکَ مَوْضُوعًا عَنْ الَّذِي ابْتَاعَهُ-
زید بن ثابت اپنے پھلوں کو اس وقت بیچتے جب ثریا کے تارے نکل آتے ۔ کہا مالک نے خربوزہ اور ککڑی اور گا جر کا بیچنا درست ہے جب ان کو بہتری کا حال معلوم ہو جائے پھر جو کچھ اگیں وہ فصل کے تمام ہونے تک مشتری کے ہوں گے اس کا کوئی وقت مقرر نہیں ہر جگہ کے دستور اور رواج کے موافق حکم ہوگا اگر قبل اس وقت کے کسی آفت کے سبب نقصان ہو تہائی مال تک تو مشتری کو وہ نقصان مجرادیا جائے گا تہائی سے کم اگر نقصان ہو تو مجرانہ دیا جائے گا۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zinad from Kharija ibn Zayd ibn Thabit that Zayd ibn Thabit did not sell fruit until the Pleiades were visible, at the end of May.