جامع الصلوة

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِأَبِي الْعَاصِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا-
ابو قتادہ انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اپنی نواسی امامہ کو جو بیٹی زینب کی تھیں ابوالعاص سے اٹھاے ہوئے تو جب سجدہ کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بٹھا دیتے ان کو زمین پر جب کھڑے ہوتے اٹھا لیتے۔
Yahya related to me from Malik from Amir ibn Abdullah ibn az-Zubayr from Amr ibn Sulaym az-Zuraqi from Abu Qutada al-Ansari that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, used to pray carrying Umama, who was the daughter of his daughter Zaynab by Abu'l As ibn Rabia ibn Abd Shams. When he prostrated, he put her down, and when he got up he carried her.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَتَعَاقَبُونَ فِيکُمْ مَلَائِکَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِکَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيکُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ کَيْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَکْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ-
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آتے جاتے رہتے ہیں فرشتے تمہارے پاس رات کے جدا ہونے کے وقت اور دن کے جدا ہونے کے وقت اور جمع ہوجاتے ہیں سب عصر کی اور فجر کی نماز میں پھر وہ فرشتے جو رات کو تمہارے ساتھ رہتے ہیں چڑھ جاتے ہیں اور پس پوچھتا ہے ان سے پروردگار ( حالانکہ وہ خوب جانتا ہے) کس حال میں چھوڑا تم نے میرے بندوں کو؟ کہتے ہیں ہم نے چھوڑا ان کو نماز میں، جب ہم گئے تھے جب بھی نماز پڑھتے تھے ۔
Yahya related to me from Abu'z-Zinad from al-Araj from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "A group of angels in the night and a group of angels in the day alternate with each other among you, and gather together at the time of the asr and fajr prayers. Then those that have spent the night among you ascend, and He asks them, and He knows best, 'How did you leave my slaves?' and they say, 'When we left them they were praying, and when we came to them they were praying.' "
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنْ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا کُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْکِ خَيْرًا-
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا مرض موت میں ابوبکر کو نماز پڑھانے کا تو کہا میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی تو حکم کیجئے عمر کو نماز پڑھانے کا میں نے حفصہ سے کہا تم کہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ میں کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی پس حکم کیجئے عمر کو نماز پڑھانے کا سو کہا حضرت نے تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم یوسف کی ساتھی عورتوں کی طرح ہو کہو ابوبکر سے نماز پڑھانے کو پس کہا حفصہ نے عائشہ سے تم سے مجھے بھلائی نہ ہوئی ۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from his father from A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." A'isha said, "Messenger of Allah, when Abu Bakr stands in your place his voice does not reach the ears of the people because of his weeping, so tell Umar to lead the people in prayer." He said, "Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." A'isha continued, "I told Hafsa to tell him that when Abu Bakr stood in his place his voice did not reach the ears of the people because of his weeping, and that he should tell Umar to lead the people in prayer. Hafsa did so, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'You are the companions of Yusuf! (referring to the women who cut their hands when they saw the beauty of Yusuf). Tell Abu Bakr to lead the people in prayer!' " A'isha added that Hafsa said to her, "I have never had anything good from you!"
عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَلَمْ يُدْرَ مَا سَارَّهُ بِهِ حَتَّی جَهَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي قَتْلِ رَجُلٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَهَرَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ الرَّجُلُ بَلَی وَلَا شَهَادَةَ لَهُ فَقَالَ أَلَيْسَ يُصَلِّي قَالَ بَلَی وَلَا صَلَاةَ لَهُ فَقَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُولَئِکَ الَّذِينَ نَهَانِي اللَّهُ عَنْهُمْ-
عبیداللہ بن عدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے لوگوں میں، اتنے میں ایک شخص آیا اور کان میں کچھ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے لگا ہم کو خبر نہیں ہوئی کیا کہتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پکار کر بول اٹھے تب معلوم ہوا وہ شخص حضرت سے ایک منافق کے قتل کی اجازت چاہتا تھا تو جب پکار اٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو فرمایا کیا وہ شخص گواہی نہیں دیتا اس امر کی کہ کوئی معبود حق نہیں ہے سوا خدا کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم بے شک اس کے رسول ہیں اس شخص نے کہا ہاں مگر اس کی گواہی کا کچھ اعتبار نہیں تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا وہ نماز نہیں پڑھتا بولا ہاں پڑھتا ہے لیکن اس کی نماز کا کچھ اعتبار نہیں ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے قتل سے منع کیا ہے مجھ کو اللہ نے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Ata ibn Yazid al-Laythi that Ubaydullah ibn Adi ibnal-Khiyar said, "Once when the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was sitting with some people, a man came to him and spoke secretly to him. Nobody knew what he had said until the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, disclosed that he had asked for permission to kill one of the hypocrites. When he disclosed this, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Doesn't he testify that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah?' The man replied, 'Of course, but he hasn't really done so.' He said, 'Doesn't he do the prayer?' and the man replied, 'Of course, but he doesn't really do the prayer.' He said, may Allah bless him and grant him peace, 'Those are the ones whom Allah has forbidden me (to kill).' "
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِي وَثَنًا يُعْبَدُ اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ-
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اے پروردگار مت بنا قبر میری کو بت، کہ لوگ اس کو پوجیں بہت بڑا غضب اللہ کا ان لوگوں پر ہے جہنوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Ata ibn Yasar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "O Allah! Do not make my grave an idol that is worshipped. The anger on those who took the graves of their Prophets as places of prostration was terrible."
عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَی وَأَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَکُونُ الظُّلْمَةُ وَالْمَطَرُ وَالسَّيْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَکَانًا أَتَّخِذْهُ مُصَلًّی فَجَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فَأَشَارَ لَهُ إِلَی مَکَانٍ مِنْ الْبَيْتِ فَصَلَّی فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمود بن لبید انصاری سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک امامت کرتے تھے اپنی قوم کی اور ان کی بینائی میں ضعف تھا کہا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی اندھیرا یا پانی یا بہاؤ ہوتا ہے اور میری بینائی میں فرق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں کسی مقام پر نماز پڑھ دیجئے تاکہ میں اس جگہ کو اپنا مصلی بناؤں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کہا کس جگہ تم میری نماز پڑھنا پسند کرتے ہو انہوں نے ایک جگہ بتادی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز پڑھ دی۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Mahmud ibn Rabi al-Ansari that Utban ibn Malik, who was a blind man, used to lead his people in prayer, and he said to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, "Sometimes it is dark and rainy and there is a lot of water around outside, and I am a man who has lost his sight. Messenger of Allah, pray in a certain place in my house so that I can take it as a place to pray." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, came to him and said, "Where would you like me to pray?" He indicated a place to him and the Messengerof Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed there.
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ-
عبداللہ بن زید سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چپ لیٹے ہوئے تھے مسجد میں ایک پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرے پاؤں پر تھا سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان ایسا کیا کرتے تھے
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Abbad ibn Tamim from his paternal uncle that he saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, lying down in the mosque with one foot on top of the other.
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ لِإِنْسَانٍ إِنَّکَ فِي زَمَانٍ کَثِيرٌ فُقَهَاؤُهُ قَلِيلٌ قُرَّاؤُهُ تُحْفَظُ فِيهِ حُدُودُ الْقُرْآنِ وَتُضَيَّعُ حُرُوفُهُ قَلِيلٌ مَنْ يَسْأَلُ کَثِيرٌ مَنْ يُعْطِي يُطِيلُونَ فِيهِ الصَّلَاةَ وَيَقْصُرُونَ الْخُطْبَةَ يُبَدُّونَ أَعْمَالَهُمْ قَبْلَ أَهْوَائِهِمْ وَسَيَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ قَلِيلٌ فُقَهَاؤُهُ کَثِيرٌ قُرَّاؤُهُ يُحْفَظُ فِيهِ حُرُوفُ الْقُرْآنِ وَتُضَيَّعُ حُدُودُهُ کَثِيرٌ مَنْ يَسْأَلُ قَلِيلٌ مَنْ يُعْطِي يُطِيلُونَ فِيهِ الْخُطْبَةَ وَيَقْصُرُونَ الصَّلَاةَ يُبَدُّونَ فِيهِ أَهْوَائَهُمْ قَبْلَ أَعْمَالِهِمْ-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود نے کہا ایک شخص سے تم ایسے زمانے میں ہو کہ عالم اس میں بہت ہیں صرف لفظ پڑھنے والے کم ہیں عمل زیادہ کیا جاتا ہے قرآن کے حکموں پر اور لفظوں کا ایساخیال نہیں کیا جاتا پوچھنے والے کم ہیں جواب دینے والے بہت ہیں یا بھیک مانگنے والے کم ہیں اور دینے والے بہت ہیں لمبا کرتے ہیں نماز کو اور چھوٹا کرتے ہیں خطبہ کو نیک عمل پہلے کرتے ہیں اور نفس کی خواہش کو مقدم نہیں کرتے اور قریب ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کم ہوں گے عالم اس وقت میں الفاظ پڑھنے والے بہت ہوں گے یاد کئے جائیں گے الفاظ قرآن کے اور اس کے حکموں پر عمل نہ کیا جائے گا پوچھنے والے اور مانگنے والے بہت ہوں گے اور جواب دینے والے اور دینے والے بہت کم ہوں گے لمبا کریں گے خطبہ کو اور چھوٹا کریں گے نماز کو اپنی خواہش نفس پر چلیں گے اور عمل نیک نہ کریں گے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Said ihn al-Musayyab that Umar ibn al Khattab and Uthman ibn Affan, may Allah be pleased with them, used to do the same.
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَا يُنْظَرُ فِيهِ مِنْ عَمَلِ الْعَبْدِ الصَّلَاةُ فَإِنْ قُبِلَتْ مِنْهُ نُظِرَ فِيمَا بَقِيَ مِنْ عَمَلِهِ وَإِنْ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ لَمْ يُنْظَرْ فِي شَيْئٍ مِنْ عَمَلِهِ-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ پہنچی ان کو حدیث کہ قیامت کے دن پہلے نماز دیکھی جائے گی اگر نماز قبول ہوگئی تو پھر اور عمل اس کے دیکھے جائیں گے ورنہ کوئی عمل پھر نہ دیکھا جائے گا۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Abdullah ibn Masud said to a certain man, "You are in a time when men of understanding (fuqaha) are many and Qur'an reciters are few, when the limits of behaviour defined in the Qur'an are guarded and its letters are lost, when few people ask and many give, when they make the prayer long and the khutba short, and put their actions before their desires. A time will come upon men when their fuqaha are few but their Qur'an reciters are many, when the letters of the Qur'an are guarded carefully but its limits are lost, when many ask but few give, when they make the khutba long but the prayer short, and put their desires before their actions."
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَجُلَانِ أَخَوَانِ فَهَلَكَ أَحَدُهُمَا قَبْلَ صَاحِبِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَذُكِرَتْ فَضِيلَةُ الْأَوَّلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ يَكُنْ الْآخَرُ مُسْلِمًا قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَانَ لَا بَأْسَ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكُمْ مَا بَلَغَتْ بِهِ صَلَاتُهُ إِنَّمَا مَثَلُ الصَّلَاةِ كَمَثَلِ نَهْرٍ غَمْرٍ عَذْبٍ بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَقْتَحِمُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ فَمَا تَرَوْنَ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا بَلَغَتْ بِهِ صَلَاتُهُ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ كَانَ إِذَا مَرَّ عَلَيْهِ بَعْضُ مَنْ يَبِيعُ فِي الْمَسْجِدِ دَعَاهُ فَسَأَلَهُ مَا مَعَكَ وَمَا تُرِيدُ فَإِنْ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ قَالَ عَلَيْكَ بِسُوقِ الدُّنْيَا وَإِنَّمَا هَذَا سُوقُ الْآخِرَةِ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَنَى رَحْبَةً فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ تُسَمَّى الْبُطَيْحَاءَ وَقَالَ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَلْغَطَ أَوْ يُنْشِدَ شِعْرًا أَوْ يَرْفَعَ صَوْتَهُ فَلْيَخْرُجْ إِلَى هَذِهِ الرَّحْبَةِ-
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کام بہت پسند تھا جو ہمیشہ آدمی اس کو کرتا رہے ۔ سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ دو بھائی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ان میں سے ایک دوسرے سے چالیس دن پہلے مر گیا تو لوگوں نے تعریف کی اس کی جو پہلے مرا تھا تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا دوسرا بھائی مسلمان نہ تھا بولے ہاں مسلمان تھا وہ بھی کچھ برا نہ تھا تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کیا جانو دوسرے کی نماز نے اس کو کس درجہ پر پہنچایا نماز کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک نہر میٹھے پانی کی بہت گہری کسی نے دروازے پر بہتی ہو اور وہ اس میں پانچ وقت غوطہ لگایا کرے کیا اس کے بدن پر کچھ میل رہے گی پھر تم کیا جانو کہ نماز نے دوسرے بھائی کے مرتبہ کس درجہ کر پہنچایا ۔ امام مالک کو پہنچا کہ عطاء بن یسار جب دیکھتے کسی شخص کو جو سودا بیچتا ہے مسجد میں پھر بلاتے اس کو پھر پوچھتے اس سے کیا ہے تیرے پاس اور تو کیا چاہتا ہے اگر وہ بولتا کہ میں بیچنا چاہتا ہوں تو کہتے جاؤ دنیا کے بازار میں یہ تو آخرت کا بازار ہے ۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عمر نے ایک جگہ بنا دی مسجد کے کونے میں اس کا نام بطیحا تھا اور کہہ دیا تھا کہ جو کوئی بک بک کرنا چاہے یا اشعار پڑھنا چاہے یا پکارنا چاہے تو اس جگہ کو چلا جائے ۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from his father that A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "The actions which the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, loved most were those which were done most constantly."
عَنْ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ وَذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ الرَّجُلُ إِنْ صَدَقَ-
طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے کہ آیا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نجد کا رہنے والا اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنائی دیتی تھی لیکن اس کی بات سمجھ میں نہ آتی تھی یہاں تک کہ قریب آیا تو وہ پوچھتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے معنی فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ نمازیں پڑھنا رات دن میں تب وہ شخص بولا سوا ان کے اور بھی کوئی نماز مجھ پر ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر نفل پڑھنا چاہے تو تو پڑھ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور روزے رمضان کے بولا سوا ان کے اور بھی کوئی روزہ مجھ پر ہے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں مگر نفل رکھے تو پھر ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوة کا وہ شخص بولا اس کے سوا بھی کچھ صدقہ مجھ پر فرض ہے فرمایا نہیں مگر اگر اللہ چاہے تو دے پس پیٹھ موڑ کر چلا وہ شخص تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیڑا اس کا پار ہوا اگر سچ بولا ۔
Yahya related to me from Malik from his paternal uncle Abu Suhayl ibn Malik that his father heard Talha ibn Ubaydullah say, "Once one of the people of Najd came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace. He had dishevelled hair and although his voice could be heard we could not make out what he was saying until he drew nearer and then we found he was asking about Islam. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to him, 'There are five prayers during the day and the night.' He said, 'Do I have to do anything else besides that?' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, added, 'And fasting the month of Ramadan.' He said, 'Is there anything else I have to do?' He said, 'No, except what you do of your own accord.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, mentioned zakat. The man said, 'Is there anything else that I have to do?' He said, 'No, except what you do of your own accord.' He continued, "The man went away saying, 'By Allah, I won't do any more than this, nor will I do any less.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'That man will be successful, if he is telling the truth.'
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَی قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِکُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ مَکَانَ کُلِّ عُقْدَةٍ عَلَيْکَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ فَإِنْ اسْتَيْقَظَ فَذَکَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّی انْحَلَّتْ عُقَدُهُ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ کَسْلَانَ-
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آدمی سو جاتا ہے تو باندھتا ہے شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں ہر گرہ مار کر کہتا جاتا ہے کہ ابھی تجھ کو بڑی رات باقی ہے تو سو رہ پھر اگر جاگتا ہے آدمی اور یاد کرتا ہے اللہ جل جلالہ کو کھل جاتی ہے ایک گرہ اگر وضو کرتا ہے کھل جاتی ہے دوسری گرہ پھر اگر نماز پڑھتا ہے صبح کی کھل جاتی ہے تیسری گرہ پس رہتا ہے وہ شخص اس دن خوش دل اور خوش مزاج ورنہ رہتا ہے بدنفس مجہول ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zinad from al-Araj from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Shaytan ties three knots at the back of your head when you sleep, and he seals the place of each knot with 'You have a long night ahead, so sleep.' If you wake up and remember Allah, a knot is untied. If you do wudu, a knot is untied. If you pray, a knot is untied, and morning finds you lively and in good spirits, and if not, morning finds you in bad spirits and lazy."