بیع عینہ کا بیان اور کھانے کی چیزوں کو قبل قبضہ کے بیچنے کا بیان

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّی یسْتَوْفِيَهُ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طعام خریدے پھر اسکو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Someone who buys food, must not resell it until he takes delivery of it all."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّی يَقْبِضَهُ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Dinar from Abdullah ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Someone who buys food, must not sell it until he takes possession of it."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنْ الْمَکَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَی مَکَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ-
عبداللہ بن عمر نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایک آدمی بھیجتے تھے وہ ہم کو حکم کرتا تھا کہ غلہ اس جگہ سے اٹھا لے جائیں جہاں خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اس کو بیع کریں ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar said, "In the time of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, we used to buy food. He sent orders for us to move our purchases from the place in which we purchased them to another place before we re-sold them."
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ ابْتَاعَ طَعَامًا أَمَرَ بِهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلنَّاسِ فَبَاعَ حَکِيمٌ الطَّعَامَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ وَقَالَ لَا تَبِعْ طَعَامًا ابْتَعْتَهُ حَتَّی تَسْتَوْفِيَهُ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ صُكُوكًا خَرَجَتْ لِلنَّاسِ فِي زَمَانِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ مِنْ طَعَامِ الْجَارِ فَتَبَايَعَ النَّاسُ تِلْكَ الصُّكُوكَ بَيْنَهُمْ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفُوهَا فَدَخَلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَا أَتُحِلُّ بَيْعَ الرِّبَا يَا مَرْوَانُ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ وَمَا ذَاكَ فَقَالَا هَذِهِ الصُّكُوكُ تَبَايَعَهَا النَّاسُ ثُمَّ بَاعُوهَا قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفُوهَا فَبَعَثَ مَرْوَانُ الْحَرَسَ يَتْبَعُونَهَا يَنْزِعُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ وَيَرُدُّونَهَا إِلَى أَهْلِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا أَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَ طَعَامًا مِنْ رَجُلٍ إِلَى أَجَلٍ فَذَهَبَ بِهِ الرَّجُلُ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ الطَّعَامَ إِلَى السُّوقِ فَجَعَلَ يُرِيهِ الصُّبَرَ وَيَقُولُ لَهُ مِنْ أَيِّهَا تُحِبُّ أَنْ أَبْتَاعَ لَكَ فَقَالَ الْمُبْتَاعُ أَتَبِيعُنِي مَا لَيْسَ عِنْدَكَ فَأَتَيَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِلْمُبْتَاعِ لَا تَبْتَعْ مِنْهُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ وَقَالَ لِلْبَائِعِ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ-
نافع سے روایت ہے کہ حکیم بن حزام نے غلہ خریدا جو حضرت عمر نے لوگوں کو دلوایا تھا پھر حکیم بن حزام نے اس غلہ کو بیچ ڈالا قبضہ سے پہلے جب حضرت عمر کو اس کی خبر پہنچی آپ نے وہ غلہ حکیم بن حزام کو پھر وا دیا اور کہا جس غلہ کو تو خریدے پھر اس کو مت بیچ جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے ۔ امام مالک کو پہنچا کہ مروان بن حکم کے عہد حکومت میں لوگوں کو سندیں ملیں جار کے غلہ کی لوگوں نے ان سندوں کو بیچا ایک دوسرے کے ہاتھ قبل اس بات کے کہ غلہ اپنے قبضة میں لائیں تو زید بن ثابت اور ایک اور صحابہ مروان کے پاس گئے اور کہا کیا تو ربا کو درست جانتا ہے اے مروان مروان نے کہا معاذاللہ کیا کہتے ہو انہوں نے کہا کہ یہ سندیں جن لوگوں نے خریدا پھر خرید کر دوبارہ بیچا قبلہ غلہ لینے کے مروان نے چوکیدار کو بھیجا کہ وہ سندیں لوگوں سے چھین کر سند والوں کے حوالے کر دیں ۔ امام مالک کو پہنچا ایک شخص نے اناج خریدنا چاہا ایک شخص سے وعدے پر تو بائع مشتری کو بازار میں لے گیا اور اس کو بورے دکھا کر کہنے لگا کون سے غلہ میں تمہاری واسطے خرید کروں مشتری نے کہا کیا تو میرے ہاتھ اس چیز کا بیچتا ہے جو خود تیرے پاس نہیں ہے پھر بائع اور مشتری دونوں عبداللہ بن عمر کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا عبداللہ بن عمر نے مشتری سے کہا مت خریدو اس چیز کو جو بائع کے پاس نہیں ہے اور بائع سے کہا مت بیچ اس چیز کو جو تیرے پاس نہیں ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Hakim ibn Hizam traded in food for people as Umar ibn al-Khattab had ordered him to do. Hakim re-sold the food before he had taken delivery of it. That reached Umar ibn al-Khattab and he revoked the sale and said, "Do not sell food which you have purchased until you take delivery of it."
عَنْ جَمِيلَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُؤَذِّنَ يَقُولُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ إِنِّي رَجُلٌ أَبْتَاعُ مِنْ الْأَرْزَاقِ الَّتِي تُعْطَی النَّاسُ بِالْجَارِ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُرِيدُ أَنْ أَبِيعَ الطَّعَامَ الْمَضْمُونَ عَلَيَّ إِلَی أَجَلٍ فَقَالَ لَهُ سَعِيدٌ أَتُرِيدُ أَنْ تُوَفِّيَهُمْ مِنْ تِلْکَ الْأَرْزَاقِ الَّتِي ابْتَعْتَ فَقَالَ نَعَمْ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ أَنَّهُ مَنْ اشْتَرَی طَعَامًا بُرًّا أَوْ شَعِيرًا أَوْ سُلْتًا أَوْ ذُرَةً أَوْ دُخْنًا أَوْ شَيْئًا مِنْ الْحُبُوبِ الْقِطْنِيَّةِ أَوْ شَيْئًا مِمَّا يُشْبِهُ الْقِطْنِيَّةَ مِمَّا تَجِبُ فِيهِ الزَّکَاةُ أَوْ شَيْئًا مِنْ الْأُدُمِ کُلِّهَا الزَّيْتِ وَالسَّمْنِ وَالْعَسَلِ وَالْخَلِّ وَالْجُبْنِ وَالشِّيرِقِ وَاللَّبَنِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِکَ مِنْ الْأُدْمِ فَإِنَّ الْمُبْتَاعَ لَا يَبِيعُ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ حَتَّی يَقْبِضَهُ وَيَسْتَوْفِيَهُ-
جمیل بن عبدالرحمن نے سعید بن مسیب سے کہا میں ان غلوں کو جو سرکار کی طرف سے لوگوں کو مقرر ہیں جار میں خرید کرتا ہوں پھر میں چاہتا ہوں کہ غلہ کو میعاد لگا کر لوگوں کے ہاتھ بیچوں سعید نے کہا تو چاہتا ہے ان لوگوں کو اسی غلہ میں سے ادا کرے جو تو نے خریدا ہے جمیل نے کہا ہاں سعید بن مسیب نے اس سے منع کیا ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے جو شخص اناج خرید کرے جیسے گیہوں جو جوار باجرہ ڈالیں وغیرہ جن میں زکوة واجب ہوتی ہے یا روٹی کے ساتھ کھانے کی چیزیں جیسے زیتون کا تیل یا گھی یا شہد یا سرکہ یا پنیر یا دودھ یا تل کا تیل اور جو اس کے مشابہ ہیں تو ان میں سے کوئی چیز نہ بیچے جب تک ان پر قبضہ نہ کر لے۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said heard Jamil ibn Abd ar-Rahman the Muadhdhin say to Said ibn al-Musayyab, "I am a man who buys whatever Allah wills of the receipts for the provisions which people are offered at al-Jar. I want to take payment for goods that I guarantee to deliver at a future date." Said said to him, "Do you intend to settle these things with receipts for provisions you have bought?" He said, "Yes." So he forbade that.