بچون اور عورتوں کو مارنے کی ممانعت لڑائی میں

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّهُ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ قَتَلُوا ابْنَ أَبِي الْحُقَيْقِ عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالْوِلْدَانِ قَالَ فَکَانَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يَقُولُ بَرَّحَتْ بِنَا امْرَأَةُ ابْنِ أَبِي الْحُقَيْقِ بِالصِّيَاحِ فَأَرْفَعُ السَّيْفَ عَلَيْهَا ثُمَّ أَذْکُرُ نَهْيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکُفُّ وَلَوْلَا ذَلِکَ اسْتَرَحْنَا مِنْهَا-
عبدالرحمن بن کعب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا ان لوگوں کو جہنوں نے قتل کیا ابن ابی حقیق کو عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے ; ابن کعب نے کہا کہ ایک شخص ان میں سے کہتا تھا کہ ابن ابی حقیق کی عورت نے چیخ کر ہمارا حال کھول دیا تھا; تو میں تلوار اس پر اٹھاتا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کو یاد کر کے رک جاتا تھا، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم اسے بھی قتل کردیتے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that a son of Kab ibn Malik (Malik believed that ibn Shihab said it was Abd ar-Rahman ibn Kab) said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade those who fought ibn Abi Huqayq (a treacherous jew from Madina) to kill women and children. He said that one of the men fighting had said, 'The wife of ibn Abi Huqayq began screaming and I repeatedly raised my sword against her. Then I would remember the prohibition of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, so I would stop. Had it not been for that, we would have been rid of her.' "
عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً فَأَنْکَرَ ذَلِکَ وَنَهَی عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ-
نافع سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لڑائیوں میں ایک عورت کو قتل کئے ہوئے پایا تو ناپسند کیا اسکے قتل کو ، اور منع کیا عورتوں اور بچوں کے قتل سے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, saw the corpse of a woman who had been slain in one of the raids, and he disapproved of it and forbade the killing of women and children.
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ بَعَثَ جُيُوشًا إِلَی الشَّامِ فَخَرَجَ يَمْشِي مَعَ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَکَانَ أَمِيرَ رُبْعٍ مِنْ تِلْکَ الْأَرْبَاعِ فَزَعَمُوا أَنَّ يَزِيدَ قَالَ لِأَبِي بَکْرٍ إِمَّا أَنْ تَرْکَبَ وَإِمَّا أَنْ أَنْزِلَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا أَنْتَ بِنَازِلٍ وَمَا أَنَا بِرَاکِبٍ إِنِّي أَحْتَسِبُ خُطَايَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ إِنَّکَ سَتَجِدُ قَوْمًا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَّسُوا أَنْفُسَهُمْ لِلَّهِ فَذَرْهُمْ وَمَا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَّسُوا أَنْفُسَهُمْ لَهُ وَسَتَجِدُ قَوْمًا فَحَصُوا عَنْ أَوْسَاطِ رُئُوسِهِمْ مِنْ الشَّعَرِ فَاضْرِبْ مَا فَحَصُوا عَنْهُ بِالسَّيْفِ وَإِنِّي مُوصِيکَ بِعَشْرٍ لَا تَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلَا صَبِيًّا وَلَا کَبِيرًا هَرِمًا وَلَا تَقْطَعَنَّ شَجَرًا مُثْمِرًا وَلَا تُخَرِّبَنَّ عَامِرًا وَلَا تَعْقِرَنَّ شَاةً وَلَا بَعِيرًا إِلَّا لِمَأْکَلَةٍ وَلَا تَحْرِقَنَّ نَحْلًا وَلَا تُغَرِّقَنَّهُ وَلَا تَغْلُلْ وَلَا تَجْبُنْ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَتَبَ إِلَی عَامِلٍ مِنْ عُمَّالِهِ أَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً يَقُولُ لَهُمْ اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُقَاتِلُونَ مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ لَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَقُلْ ذَلِکَ لِجُيُوشِکَ وَسَرَايَاکَ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ-
یحیی بن سیعد سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق نے شام کو لشکر بھیجا تو یزید بن ابی سفیان کے ساتھ پیدل چلے اور وہ حاکم تھے ایک چوتھائی لشکر کے؛ تو یزید نے ابوبکر سے کہا آپ سوار ہو جائیں نہیں تو میں اترتا ہوں، ابوبکر صدیق نے کہا نہ تم اترو اور نہ میں سوار ہوں گا ، میں ان قدموں کو خدا کی راہ میں ثواب سمجھتا ہوں پھر کہا یزید سے کہ تم پاؤ گے کچھ لوگ ایسے جو سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی جانوں کو روک رکھا ہے اللہ کے واسطے سو چھوڑ دے ان کو اپنے کام میں اور کچھ لوگ ایسے پاؤ گے جو بیچ میں سے سر منڈاتے ہیں تو مار ان کے سر پر تلوار سے اور میں تجھ کو دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں عورت کو مت مار اور نہ بچوں کو نہ بڈھے پھونس کو اور نہ کاٹنا پھل دار درخت کو اور نہ اجاڑنا کسی بستی کو اور نہ کونچیں کاٹنا کسی بکری اور اونٹ کی مگر کھانے کے واسطے اور مت جلانا کھجور کے درخت کو اور مت ڈبانا اس کو اور غنیمت کے مال میں چوری نہ کرنا اور نامردی نہ کرنا ۔ امام مالک نے روایت نقل کی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عاملوں میں سے ایک عامل کو لکھا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ روایت پہنچی ہے؛ کہ جب فوج روانہ کرتے تھے تو کہتے تھے ان سے جہاد کرو اللہ کا نام لے کر، اللہ کی راہ میں تم لڑتے ہو ان لوگوں سے جہنوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ، نہ چوری کرو نہ اقرار توڑو نہ ناک کان کاٹو نہ مارو بچوں اور عورتوں کو اور کہہ دے یہ امر اپنی فوجوں اور لشکروں سے، اگر خدا نے چاہا تو تم پر سلامتی ہوگی۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Abu Bakr as-Siddiq was sending armies to ash-Sham. He went for a walk with Yazid ibn Abi Sufyan who was the commander of one of the battalions. It is claimed that Yazid said to Abu Bakr, "Will you ride or shall I get down?" Abu Bakrsaid, "I will not ride and you will not get down. I intend these steps of mine to be in the way of Allah." Then Abu Bakr advised Yazid, "You will find a people who claim to have totally given themselves to Allah. Leave them to what they claim to have given themselves. You will find a people who have shaved the middle of their heads, strike what they have shaved with the sword. "I advise you ten things: Do not kill women or children or an aged, infirm person. Do not cut down fruit-bearing trees. Do not destroy an inhabited place. Do not slaughter sheep or camels except for food. Do not burn bees and do not scatter them. Do not steal from the booty, and do not be cowardly."