باب نماز کے وقتوں کا بیان

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثِيّ عَنْ مَالِک بْن أَنَس عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْکُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ بِهِ يَا عُرْوَةُ أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ الَّذِي أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ قَالَ عُرْوَةُ کَذَلِکَ کَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ-
محمد بن مسلم بن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ وقت نے ایک روز دیر کی عصر کی نماز میں تو گئے ان کے پاس عروہ بن زبیر اور خبر دی ان کو کہ مغیرہ بن شعبہ نے ایک روز دیر کی تھی عصر کی نماز میں جب وہ حاکم تھے کوفہ کے پس گئے ان کے پاس ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری اور کہا کہ کیا ہے یہ دیر نماز میں اے مغیرہ کیا تم کو نہیں معلوم کہ جبرائیل اترے آسمان سے اور نماز پڑھی انہوں نے (ظہر کی) تو نماز پڑھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (عصر کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (مغرب کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (عشاء کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (فجر کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ ہی ان کے پھر کہا جبرائیل نے پیغمبر خدا سے ایسا ہی تم کو حکم ہوا ہے۔ تب کہا عمر بن عبدالعزیز نے عروہ سے کہ سمجھو تم جو روایت کرتے ہو کیا جبرائیل نے قائم کیے نماز کے وقت حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے عروہ نے کہا کہ ابومسعود بن عقبہ بن عمرو انصاری کے بیٹے بشیر ایسا ہی روایت کرتے تھے اپنے باپ سے اور مجھ سے روایت کیا حضرت عائشہ نے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے عصر کی اور دھوپ حجرے کے اندر ہوتی تھی دیواروں پر چڑھنے سے پہلے ۔
He said, "Yahya ibn Yahya al-Laythi related to me from Malik ibn Anas from Ibn Shihab that one day Umar ibn Abdal-Aziz delayed the prayer. Urwa ibn az-Zubayr came and told him that al-Mughira ibn Shuba had delayed the prayer one day while he was in Kufa and Abu Masud al-Ansari had come to him and said, 'What's this, Mughira? Don't you know that the angel Jibril came down and prayed and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed.' Then he prayed again, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed. Then he prayed again, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed. Then he prayed again, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed. Then he prayed again, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed. Then Jibril said, 'This is what you have been ordered to do.' Umar ibn Abd al-Aziz said, 'Be sure of what you relate, Urwa. Was it definitely Jibril who established the time of the prayer for the Messenger of Allah?' " Urwa said, "That's how it was related to Bashir ibn Abi Masud al-Ansari by his father."
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ الْغَدِ صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ مِنْ الْغَدِ بَعْدَ أَنْ أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ قَالَ هَأَنَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ-
روایت ہے عطا بن یسار سے ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز صبح کا وقت تو چپ ہو رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرا روز ہوا نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندھیرے منہ صبح صادق نکلتے ہی پھر تیسرے روز نماز پڑھی فجر کی روشنی میں اور فرمایا کہ کہاں ہے وہ شخص جس نے نماز فجر کا وقت دریافت کیا تھا اور وہ شخص بول اٹھا میں ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کا وقت ان دونوں کے بیچ ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam that Ata ibn Yasar said, "A man came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and asked him about the time of the subh prayer. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, did not answer him, but in the morning he prayed subh at first light. The following morning he prayed subh when it was much lighter, and then said, 'Where is the man who was asking about the time of the prayer?' The man replied, 'Here I am, Messenger of Allah.' He said,'The time is between these two.' "
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَائُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ-
ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے فجر کی نماز پھر عورتیں نماز سے فارغ ہو کر پلٹتی تھیں چادریں لپیٹی ہوئیں اور پہچانی نہ جاتی تھیں اندھیرے سے ۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said from Amra bint Abd ar-Rahman that A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, used to pray subh and the women would leave wrapped in their garments and they could not yet be recognised in the darkness."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَةً مِنْ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصُّبْحَ وَمَنْ أَدْرَکَ رَکْعَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْعَصْرَ-
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص نے پا لی ایک رکعت نماز صبح کی آفتاب نکلنے سے پہلے تو پا چکا وہ صبح کو اور جس شخص نے پا لی ایک رکعت نماز عصر کی آفتاب ڈوبنے سے پہلے تو پا چکا وہ نماز عصر کو ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Ata ibn Yasar and from Busr ibn Said and from al-Araj-all of whom related it from Abu Hurayra - that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Whoever manages to do a raka of subh before the sun has risen has done subh in time, and whoever manages to do a raka of asr before the sun has set has done asr in time."
عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی عُمَّالِهِ إِنَّ أَهَمَّ أَمْرِکُمْ عِنْدِي الصَّلَاةُ فَمَنْ حَفِظَهَا وَحَافَظَ عَلَيْهَا حَفِظَ دِينَهُ وَمَنْ ضَيَّعَهَا فَهُوَ لِمَا سِوَاهَا أَضْيَعُ ثُمَّ کَتَبَ أَنْ صَلُّوا الظُّهْرَ إِذَا کَانَ الْفَيْئُ ذِرَاعًا إِلَی أَنْ يَکُونَ ظِلُّ أَحَدِکُمْ مِثْلَهُ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاکِبُ فَرْسَخَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَالْعِشَائَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ وَالصُّبْحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِکَةٌ-
نافع عبداللہ بن عمر کے مولی (غلام آزاد) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب نے اپنے عالموں کو لکھا کہ تمہاری سب خدمتوں میں نماز بہت ضروری اور اہم ہے میرے نزدیک جس نے نماز کے مسائل اور احکام یاد کئے اور وقت پر پڑھی تو اس نے اپنا دین محفوظ رکھا جس نے نماز کو تلف کیا تو اور خدمتیں زیادہ تلف کرے گا پھر لکھا نماز پڑھو ظہر کی جب آفتاب ڈھل جائے اور سایہ آدمی کے ایک ہاتھ برابر ہو یہاں تک کہ سایہ آدمی کا اس کے برابر ہو جائے اور نماز پڑھو عصر کی جب تک کہ آفتاب بلند اور سفید رہے ایسا کہ بعد نماز عصر کے اونٹ کی سواری پر چھ میل یا نو میل قبل غروب کے آدمی پہنچ سکے اور نماز پڑھو مغرب کی جب سورج ڈوب جائے اور عشاء کی نماز جب شفق غائب ہو جائے تہائی رات تک جو شخص سو جائے عشا کی نماز سے پہلے تو خدا کرے نہ لگے آنکھ اس کی نہ لگے آنکھ اس کی نہ لگے آنکھ اس کی اور نماز پڑھو صبح کی اور تارے صاف گھنے ہوئے ہوں ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from the mawla of Abdullah ibn Umar that Umar ibn al-Khattab wrote to his governors, saying, "The most important of your affairs in my view is the prayer. Whoever protects it and observes it carefully is protecting his deen, while whoever is negligent about it will be even more negligent about other things." Then he added, "Pray dhuhr any time from when the afternoon shade is the length of your forearm until the length of your shadow matches your height. Pray asr when the sun is still pure white, so that a rider can travel two or three farsakhs before the sun sets. Pray maghrib when the sun has set. Pray isha any time from when the redness in the western sky has disappeared until a third of the night has passed - and a person who sleeps, may he have no rest, a person who sleeps, may he have no rest. And pray subh when all the stars are visible and like a haze in the sky."
بحَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی أَبِي مُوسَی أَنْ صَلِّ الظُّهْرَ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَهَا صُفْرَةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَأَخِّرْ الْعِشَائَ مَا لَمْ تَنَمْ وَصَلِّ الصُّبْحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِکَةٌ وَاقْرَأْ فِيهَا بِسُورَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ مِنْ الْمُفَصَّلِ-
مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ نماز پڑھ ظہر کی جب سورج ڈھل جائے اور نماز پڑھ عصر کی اور آفتاب سفید صاف ہو زرد نہ ہونے پائے اور نماز پڑھ مغرب کی جب سورج ڈوبے اور دیر کر عشاء کی نماز میں جہاں تک تو جاگ سکے اور نماز پڑھ صبح کی اور تارے صاف گھنے ہوں اور نماز پڑھ فجر کی نماز دو سورتیں لمبی مفصل سے۔
Yahya related to me from Malik, from his uncle Abu Suhayl from his father that Umar ibn al-Khattab wrote to Abu Musa saying that he should pray dhuhr when the sun had started to decline, asr when the sun was still pure white before any yellowness had entered it maghrib when the sun had set, and to delay isha as long as he did not sleep, and to pray subh when the stars were all visible and like a haze in the sky and to read in it two long suras from the mufassal.
عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنْ صَلِّ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاکِبُ ثَلَاثَةَ فَرَاسِخَ وَأَنْ صَلِّ الْعِشَائَ مَا بَيْنَکَ وَبَيْنَ ثُلُثِ اللَّيْلِ فَإِنْ أَخَّرْتَ فَإِلَی شَطْرِ اللَّيْلِ وَلَا تَکُنْ مِنْ الْغَافِلِينَ-
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ نماز پڑھ عصر کی اور آفتاب سفید ہو اتنا دن ہو کہ اونٹ کا سوار بعد نماز عصر کے نو میل جا سکے اور پڑھ عشاء کی نماز تہائی رات تک آخر درجہ آدھی رات تک اور غافل مت ہو۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from his father that Umar ibn al-Khattab wrote to Abu Musa al-Ashari that he should pray asr when the sun was still pure white so that a man could ride threefarsakhs (before maghrib) and that he should pray isha during the first third of the night, or, if he delayed it, then up until the middle of the night, and he warned him not to be forgetful.
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا أُخْبِرُکَ صَلِّ الظُّهْرَ إِذَا کَانَ ظِلُّکَ مِثْلَکَ وَالْعَصْرَ إِذَا کَانَ ظِلُّکَ مِثْلَيْکَ وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَالْعِشَائَ مَا بَيْنَکَ وَبَيْنَ ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلِّ الصُّبْحَ بِغَبَشٍ يَعْنِي الْغَلَسَ-
عبداللہ بن رافع جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی ام سلمہ کے مولی ہیں انہوں نے پوچھا ابوہریرہ سے نماز کا وقت، کہا ابوہریرہ نے میں بتاؤں تجھ کو نماز پڑھ ظہر کی جب سایہ تیرا تیرے برابر ہو جائے اور عصر کی جب سایہ تیرا تجھ سے دوگنا ہو اور مغرب کی جب آفتاب ڈوب جائے اور عشاء کی تہائی رات کی اور صبح کی اندھیرے منہ ۔
Yahya related to me from Malik from Yazid ibn Ziyad that Abdullah ibn Rafi, the mawla of Umm Salama, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, asked Abu Hurayra about the time of the prayer. Abu Hurayra said, "Let me tell you. Pray dhuhr when the length of your shadow matches your height, asr when your shadow is twice your height, maghrib when the sun has set, isha in the first third of the night, and subh in the very first light of dawn," i.e. when the dawn has definitely come.
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَخْرُجُ الْإِنْسَانُ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَيَجِدُهُمْ يُصَلُّونَ الْعَصْرَ-
انس بن مالک کہتے ہیں کہ ہم نماز عصر کی پڑھتے تھے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں پھر ہم میں سے کوئی جاتا بنی عمرو بن عوف کے محلہ میں تو پاتا ان کو عصر کی نماز میں۔
Yahya related to me from Malik from Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha that Anas ibn Malik said, "We would pray asr and anyone who then went to the Bani Amr ibn Awf would find them praying asr."
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَی قُبَائٍ فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ-
انس بن مالک کہتے ہیں کہ ہم نماز عصر کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے پھر ہم میں سے کوئی جانے والا قبا کو جاتا تھا پھر وہاں کے لوگوں کو ملتا تھا اور آفتاب بلند رہتا تھا۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that Anas ibn Malik said, "We would pray asr and anyone who then went to Quba would arrive there while the sun was still high."
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ يُصَلُّونَ الظُّهْرَ بِعَشِيٍّ-
قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق کہتے ہیں کہ میں نے تو صحابہ کو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھتے دیکھا۔
Yahya related to me from Malik from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman that al Qasim ibn Muhammad said, "None of the companions that I met prayed dhuhr until well after noon,"(i.e.until when the sun had lost its fierceness).