آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ فَکَانَتْ إِحْدَی السُّنَنِ الثَّلَاثِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ فَقَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَکِنْ ذَلِکَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْکُلُ الصَّدَقَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بریرہ کے سبب سے شرع کی تین باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ بریرہ جب آزاد ہوئی اس کو اختیار ہوا اگر چاہے اپنے خاوند کو چھوڑ دے دوسرا یہ کہ بریرہ جب آزاد ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولا اس کو ملے گی جو آزاد کرے تیسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بریرہ کے پاس تشریف لائے گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی تھی بریرہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سالن پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ہانڈی چڑھی ہوئی ہے گوشت کی لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ گوشت صدقہ کا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ پر صدقہ ہے اور ہمارے واسطے ہدیہ ہے بریرہ کی طرف سے ۔
Yahya related to me from Malik from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman from al-Qasim ibn Muhammad that A'isha umm al-muminin, said, "There were three sunnas established in connection with Barira: firstly was that when she was set free she was given her choice about her husband, secondly, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said about her, 'The right of inheritance belongs to the person who has set a person free,' thirdly, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, came in and there was a pot with meat on the boil. Bread and condiments were brought to him from the stock of the house. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Didn't I see a pot with meat in it?' They said, 'Yes, Messenger of Allah. That is meat which was given as sadaqa for Barira, and you do not eat sadaqa.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'It is sadaqa for her, and it is a gift for us.' "
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي الْأَمَةِ تَکُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ فَتَعْتِقُ إِنَّ الْأَمَةَ لَهَا الْخِيَارُ مَا لَمْ يَمَسَّهَا قَالَ مَالِک وَإِنْ مَسَّهَا زَوْجُهَا فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَهِلَتْ أَنَّ لَهَا الْخِيَارَ فَإِنَّهَا تُتَّهَمُ وَلَا تُصَدَّقُ بِمَا ادَّعَتْ مِنْ الْجَهَالَةِ وَلَا خِيَارَ لَهَا بَعْدَ أَنْ يَمَسَّهَا-
عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ لونڈی اگر غلام کے نکاح میں ہو پھر آزاد ہو جائے تو اس کو اختیار ہوگا آزادی کے بعد جب تک اس کا شوہر اس اس سے جماع نہ کرے ۔ کہا مالک نے اگر خاوند نے آزادی کے بعد اس سے جماع کیا اور لونڈی نے یہ کہا کہ مجھ کو یہ اختیار کا مسئلہ معلوم نہیں تھا تو عذر اس کا مسموع نہ ہوگا اور اس کو اختیار نہ رہے گا۔
ahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar said that a female slave who was the wife of a slave and then was set free, had the right of choice as long as he did not have intercourse with her.
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَوْلَاةً لِبَنِي عَدِيٍّ يُقَالُ لَهَا زَبْرَائُ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ وَهِيَ أَمَةٌ يَوْمَئِذٍ فَعَتَقَتْ قَالَتْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَتْنِي فَقَالَتْ إِنِّي مُخْبِرَتُکِ خَبَرًا وَلَا أُحِبُّ أَنْ تَصْنَعِي شَيْئًا إِنَّ أَمْرَکِ بِيَدِکِ مَا لَمْ يَمْسَسْکِ زَوْجُکِ فَإِنْ مَسَّکِ فَلَيْسَ لَکِ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ قَالَتْ فَقُلْتُ هُوَ الطَّلَاقُ ثُمَّ الطَّلَاقُ ثُمَّ الطَّلَاقُ فَفَارَقَتْهُ ثَلَاثًا عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ فَإِنْ شَائَتْ قَرَّتْ وَإِنْ شَائَتْ فَارَقَتْ قَالَ مَالِک فِي الْأَمَةِ تَکُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ ثُمَّ تَعْتِقُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَوْ يَمَسَّهَا إِنَّهَا إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَلَا صَدَاقَ لَهَا وَهِيَ تَطْلِيقَةٌ وَذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا-
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبرا تھا ایک غلام کے نکاح میں تھی وہ آزاد ہوگئی حضرت حفصہ نے اس کو بلایا اور کہا میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا زبرا بول اٹھی اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے طلاق ہے پھر طلاق ہے جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر ۔ امام مالک کو پہنچا کہ سعید بن مسیب نے کہا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خاوند کو جنون یا اور کوئی مرض نکلے تو عورت کو اختیار ہے خواہ مرد کے پاس رہے یا جدا ہو جائے ۔ کہا مالک نے جو لونڈی غلام کے نکاح میں آئے پھر آزاد ہو جائے صحبت سے پہلے اور خاوند سے جداہونا اختیار کرے تو اس کو مہر نہ ملے گا ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Urwa ibn az-Zubayr that a mawla of the tribe of Banu Adi called Zabra told him that she had been the wife of a slave when she was a slave-girl. Then she was set free and she sent a message to Hafsa, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace. Hafsa called her and said, "I will tell you something., but I would prefer that you did not act upon it. You have authority over yourself as long as your husband does not have intercourse with you. If he has intercourse with you, you have no authority at all." Therefore she pronounced her divorce from him three times.
عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ إِذَا خَيَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَاخْتَارَتْهُ فَلَيْسَ ذَلِکَ بِطَلَاقٍ قَالَ مَالِک وَذَلِکَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ قَالَ مَالِک فِي الْمُخَيَّرَةِ إِذَا خَيَّرَهَا زَوْجُهَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَقَدْ طَلُقَتْ ثَلَاثًا وَإِنْ قَالَ زَوْجُهَا لَمْ أُخَيِّرْکِ إِلَّا وَاحِدَةً فَلَيْسَ لَهُ ذَلِکَ وَذَلِکَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُهُ قَالَ مَالِک وَإِنْ خَيَّرَهَا فَقَالَتْ قَدْ قَبِلْتُ وَاحِدَةً وَقَالَ لَمْ أُرِدْ هَذَا وَإِنَّمَا خَيَّرْتُکِ فِي الثَّلَاثِ جَمِيعًا أَنَّهَا إِنْ لَمْ تَقْبَلْ إِلَّا وَاحِدَةً أَقَامَتْ عِنْدَهُ عَلَی نِکَاحِهَا وَلَمْ يَکُنْ ذَلِکَ فِرَاقًا إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَی-
کہا مالک نے ابن شہاب کہتے تھے جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور عورت خاوند کو اختیار کرے تو طلاق نہ پڑے گی ۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا۔ کہا مالک نے جب مرد عورت کو اختیار دے اور عورت اپنی تئیں اختیار کرے تو تین طلاق پڑ جائیں گی اگر خاوند کہے میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا تو یہ نہ سنا جائے گا۔ کہا مالک نے اگر خاوند نے بی بی کو طلاق کا اختیار دیا عورت نے کہا میں نے ایک طلاق قبول کی خاوند نے کہا میری غرض یہ نہ تھی میں نے تجھے تین طلاق کا اختیار دیا تھا مگر عورت ایک ہی طلاق کو قبول کرے زیادہ نہ لے تو وہ خاوند سے جدا نہ ہوگی ۔
Yahya related to me that Malik heard Ibn Shihab say, "When a man gives his wife the right of choice, and she chooses him, that is not divorce."