TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
قرب قیامت اور جو شخص مرگیا اس پر قیامت قائم ہوگئی کا بیان
قرب قیامت کا ذکر
عن شعبة عن قتادة عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثت أنا والساعة كهاتين . قال شعبة وسمعت قتادة يقول في قصصه كفصل إحداهما على الأخرى فلا أدري أذكره عن أنس أو قاله قتادة ؟ متفق عليه-
" حضرت شعبہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ حصرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر کے کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " میں اور قیامت ، ان دو انگلیوں ( یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی ) کی مانند بھیجے گئے ہیں حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا انہوں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو قیام قیامت کے ساتھ دو انگلیوں سے تشبیہ دینے کی مراد بیان کرتے ہوئے ) اپنے وعظ میں کہا کہ جس طرح ان دونوں میں سے ایک انگلی دوسری انگلی سے بڑھی ہوئی ہے یعنی مذکورہ مشابہت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ جس طرح بیچ کی انگلی شہادت کی انگلی سے کچھ بڑھی ہوئی ہے اسی طرح میری بعثت کا زمانہ قیامت کے وقت سے کچھ ہی آگے ہے کہ میں قیامت سے پہلے آیا ہوں اور قیامت میرے پیچھے پیچھے چلی آرہی ہے ) بہر حال ( شعبہ کہتے ہیں کہ ) مجھے نہیں معلوم ، اور یہ مراد حضرت قتادہ نے خود بیان کی یا انہوں نے اس کو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا ( اور اگر یہ متعین بھی ہو جائے کہ قتادہ نے یہ مراد از خودبیان نہیں کی تھی بلکہ اس کو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا تو پھر یہ احتمال رہے گا کہ یہ مراد از خود حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی تھی یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے اپنی یہ مراد بیان کی تھی اور اس کو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا تھا ویسے حضرت مستورد ابن شداد کی ایک روایت آرہی ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اپنی یہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی ۔ " ( بخاری ومسلم )
-
عن المستورد بن شداد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال بعثت في نفس الساعة فسبقتها كما سبقت هذه هذه وأشار بأصبعيه السبابة والوسطى . رواه الترمذي .-
" حضرت مستورد ابن شداد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میں قیامت کی ابتداء میں بھیجا گیا ہوں ( یعنی میری بعثت ایسے زمانہ میں ہوئی ہے حس میں قیامت کی علامت کا آغاز ہوگیا ہے اور میں قیامت سے بس اتنا ہی آگے آیا ہوں جس قدر کہ یہ ( بیچ کی ) انگلی اس ( شہادت کی ) انگلی سے آگے ہے یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی طرف اشارہ فرمایا ۔ " ( ترمذی) تشریح : " مطلب یہ کہ جس طرح بیچ کی انگلی شہادت کی انگلی سے کچھ تھوڑی سی بڑھی ہوئی ہے اسی طرح میری بعثت کا زمانہ قیامت آنے کے وقت سے کچھ ہی پہلے ہے میں کچھ آگے آگیا ہوں قیامت میرے پیچھے پیچھے چلی آرہی ہے ۔
-