TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
قرآن میں کل کتنے سجدے ہیں؟
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ اَقْرَأَرَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَمْسَ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً فِی الْقُرْاٰنِ مِنْھَا ثَلاثٌ فِی الْمُفَصَّلِ وَفِیْ سُوْرَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)-
" اور حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی عمرو ابن العاص کو) قرآن میں پندرہ سجدے پڑھائے ان میں سے تین تو مفصل (سورتوں میں ہیں اور دو سجدے سورت حج میں ہیں۔" (ابوداؤد ، ابن ماجہ) تشریح مشکوٰۃ کے بعض نسخوں میں لفظ اقراء کے بجائے لفظ اقرائنی ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے سامنے پڑھوں۔ اس حدیث کے مطابق قرآن کریم کی پندرہ آیتیں ایسی ہیں جن کے پڑھنے اور سننے سے ایک سجدہ واجب ہوتا ہے آیتوں کی تفصیل یہ ہے : سورت اعراف کے آخر میں یہ آیت : آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِه وَيُسَبِّحُوْنَه وَلَه يَسْجُدُوْنَ ) 7۔ الاعراف : 206) " بیشک جو لوگ (یعنی فرشتے) تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے غرور اور انکار نہیں کرتے اور اس کا سجدہ کرتے ہیں۔" ( اس آیت میں ولہ یسجدون پر سجدہ ہے۔) (٢) سورت رعد کے دوسرے رکوع میں یہ آیت : آیت ( وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ ) 13۔ الرعد : 15) " وہ تمام چیزیں جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتی ہیں خوشی سے ، کوئی نا خوشی سے اور ان کا سایہ صبح و شام۔" ( اس آیت میں بالغد و والاصال سجدہ ہے۔) (٣) سورت نحل کے پانچویں رکوع کے آخر کی یہ آیت : آیت (وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ مِنْ دَا بَّ ةٍ وَّالْمَلٰ ى ِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ 49 ) 16۔ النحل : 49) اور تمام جاندار جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور فرشتے بھی، اور وہ ذرا بھی غرور نہیں کرتے اور اپنے پروردگار سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے ہیں نیز انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہ اس پر عمل کرتے ہیں۔" ( اس آیت میں و یفعلون ما یو مرون پر سجدہ ہے۔) (٤) سورت بنی اسرائیل کے بارھویں رکوع میں یہ آیت : آیت (وَيَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ يَبْكُوْنَ وَيَزِيْدُهُمْ خُشُوْعًا ) 17۔ الاسراء : 109) " اور وہ منہ کے بل گر پڑتے ہیں (اور) روتے جاتے ہیں اور اس سے ان میں اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے (یہ ان لوگوں کا ذکر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ایماندار لوگ تھے۔)" ( اس آیت میں ویزیدھم خشوعا پر سجدہ ہے۔) (٥) سورت مریم کے چوتھے رکوع میں یہ آیت : آیت ( اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُكِيًّا ) 19۔ مریم : 58) " جب پڑھی جاتی ہیں ان پر رحمٰن کی آیتیں تو گرتے ہیں وہ سجدہ کرنے کے لیے روتے ہوئے (یہ انبیاء اور ان کے اصحاب کا حال بیان کیا گیا ہے)۔" ( اس آیت میں سجدا و بکیا پر سجدہ ہے۔ ) (٦) سورہ، حج کے دوسرے رکوع میں آیت : آیت ( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَه مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَا بُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَنْ يُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَه مِنْ مُّكْرِمٍ اِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يَشَا ءُ ) 22۔ الحج : 18) " کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے آدمی ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے اور جس آدمی کو اللہ ذلیل کرے اس کو کوئی عزت دینے والا نہیں، بے شک اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔" ( اس آیت میں یسجد لہ پر سجدہ ہے مگر پوری آیت پڑھنے کے بعد سجدہ ہے۔) (٧) سورت حج کے آخری رکوع کی یہ آیت : آیت ( يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَ يْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ) 22۔ الحج : 77) " اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک کام کر و تاکہ فلاح پاؤ۔" ( اس آیت میں لعلکم تفلحون پر سجدہ ہے۔) (٨) سورت فرقان کے پانچویں رکوع کی یہ آیت : آیت ( وَاِذَا قِيْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَمَا الرَّحْمٰنُ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُوْرًا ) 25۔ الفرقان : 60) اس آیت میں وزادھم نفورا پر سجدہ ہے۔) " اور جب ان (عرب کے کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ سجدہ کرو رحمن کا تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا چیز ہے۔ کیا ہم سجدہ کر لیں اس کو جس کو تم کہتے ہو اور ہم کو نفرت بڑھتی ہے۔" ( اس آیت میں لا یسکتبرون پر سجدہ ہے۔) (٩) سورت نمل کے دوسرے رکوع میں آیت : آیت ( اَلَّا يَسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِيْ يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ 25 اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ 26 ) 27۔ النمل : 25) " اور نہیں سمجھتے کہ اللہ کو جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو نکالتا ہے اور تمہارے پوشیدہ و ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں؟ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔" (١٠) سورت الم تنزیل السجدہ کے دوسرے رکوع میں یہ آیت : آیت ( اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ 15 ) 32۔ السجدہ : 35) " ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان رکھتے ہیں کہ جب انہیں وہ آیتیں یاد دلائی جائیں تو سجدہ کرنے کے لیے گر جائیں اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں اور یہ لوگ غرور نہیں کرتے۔" (١١) سورت ص کے دوسرے رکوع میں یہ آیت : آیت (وَخَرَّ رَاكِعًا وَّاَنَابَ 24 فَغَفَرْنَا لَه ذٰلِكَ وَاِنَّ لَه عِنْدَنَا لَ زُلْفٰى وَحُسْنَ مَاٰبٍ 25 ) 38۔ص : 24) " اور (داؤد علیہ السلام) گر پڑے سجدے کے لیے اور توبہ کی۔ پس ہم نے ان کو بخش دیا اور بے شک ہمارے ہاں ان کا تقرب ہے اور عمدہ مقام ہے۔" ( اس آیت میں وحسن ما ب پر سجد ہے۔) (١٢) سورت حم سجدہ کے پانچویں رکوع میں یہ آیت : آیت (فَاِنِ اسْ تَكْبَرُوْا فَالَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ يُسَبِّحُوْنَ لَه بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْ َ مُوْنَ) 41۔فصلت : 38)" اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (اللہ کو بھی ان کی پرواہ نہیں جو فرشتے) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور کبھی تھکتے ہی نہیں" ( اس آیت میں لا یسئمون پر سجدہ ہے یا تعبدون پر ہے) (١٣) سورت نجم کے آخر میں یہ آیت : آیت ( فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَاعْبُدُوْا 62 ڙ) 53۔ النجم : 62) " سجدہ کرو اللہ کا اور عبادت کرو۔" ( اس آیت میں واعبدوا پر سجدہ ہے۔) (١٤) سورت انشقاق میں یہ آیت : آیت (فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ 20 وَاِذَا قُرِي َ عَلَيْهِمُ الْقُرْاٰنُ لَا يَسْجُدُوْنَ 21 ڍ ) 84۔ الانشاق : 24) " تو ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایمان نہیں لاتے اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔" ( اس آیت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا گیا ہے اور یہاں رب العرش العظیم اور بعض کے نزدیک لعلکم تغلبون پر سجدہ ہے۔) ( اس آیت میں لا یسجدون پر سجدہ ہے۔) (١٥) سورت علق میں یہ آیت : (وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ 19 ڙ) ( ا 96۔ العلق : 19) آیت میں واقترب پر سجدہ ہے۔) " (اے محمد! ) سجدہ کیجئے اور اللہ کے نزدیک ہو جائیے۔" ائمہ کے ہاں سجدوں کی تعداد : ائمہ کے ہاں اس بات پر اختلاف ہے کہ قرآن کریم میں کل کتنی آیتیں ایسی ہیں جن کے پڑھنے یا سننے سے ایک سجدہ تلاوت واجب ہو جاتا ہے ۔ حضرت امام احمد نے اس حدیث کے مطابق کہا ہے کہ ایسی آیتیں پندرہ ہیں جن کی تفصیل اوپر بیان کی گئی ہے چنانچہ انہوں نے اس حدیث کے ظاہر پر عمل کیا ہے۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاں آیت سجدہ کی تعداد چودہ ہے۔ اس طرح کہ سورت حج میں تو دو سجدے ہیں اور سورت ص میں کوئی سجدہ نہیں ہے۔ حضرت امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاں آیت سجدہ کی تعداد گیارہ ہے کیونکہ وہ فرماتے ہیں کہ سورت ص، سورت نجم، سورت انشقت اور سورت اقرا میں سجدہ نہیں ہے حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا قول قدیم بھی یہی ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ کل سجدوں کی تعداد چودہ ہے اس طرح کہ سورت حج میں دو سجدے نہیں ہیں بلکہ ایک ہی سجدہ ہے جو دوسرے رکوع میں ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ حضرت عمرو ابن العاص کی یہ حدیث جس سے سجدوں کی تعداد پندرہ ثابت ہوتی ہے ضعیف ہے اور اس کو دلیل بنانا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس کے بعض راوی مجہول ہیں۔ نماز میں بھی سجدہ تلاوت کرنا چاہیے : علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز فرض اور نماز نفل میں اگر کسی آیت سجدہ کی قرات کی جائے تو نماز ہی میں سجدہ کیا جائے یعنی جو سجدہ تلاوت نماز میں واجب ہو اسے خارج نماز میں ادا نہ کیا جائے۔ آیت سجدہ اگر فرض نماز میں پڑھی جائے تو اس کے سجدے میں نماز کی طرح سبحان ربی الاعلی کہنا ہی بہتر ہے اور اگر نفل نماز میں یا خارج نماز میں پڑھی جائے تو اس کے سجدے میں اختیار ہے کہ سبحان ربی الاعلی کہا جائے اور تسبیحیں جو احادیث میں وارد ہوئی پڑھی جائیں مثلاً یہ تسبیح : سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہ، وَصَوَّرَہ، وَشَقَّ سَمْعَہ وَبَصَرَہ، بِحَوْلِہ وَقُوَّتِہ فَتَبَارَکَ ا اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنِ۔ " میرے منہ نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اس کو پیدا کیا جس نے اسی کو بنا لیا اور اس میں کان و آنکھ پیدا کیں اپنی طاقت اور قوت سے پس بزرگ ہے اللہ اچھا پیدا کرنے والا ہے ۔ " نماز میں آخر سورت میں سجدہ کی آیت آجانے کا مسئلہ : بعض علماء کا یہ قول ہے کہ نماز میں سجدہ کی جو آیت آخر سورت میں آجائے تو رکوع کرنا ہی سجدے کے لیے کافی ہو جاتا ہے یعنی رکوع کرنے میں سجدہ تلاوت بھی ادا ہو جاتا ہے ۔ یہ قول حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے اور یہی مسلک حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے۔ فقہ کی کتابوں میں اس مسئلے کی تفصیل اس طرح مذکور ہے کہ اگر آیت سجدہ نماز میں پڑھی جائے اور فورًا رکوع کیا جائے یا آیت سجدہ کے بعد دو تین آیتیں پڑھ کر رکوع کر لیا جائے اور اس رکوع میں جھکتے وقت سجدہ تلاوت کی بھی نیت کرلی جائے تو سجدہ ادا ہو جائے گا اور اگر اسی طرح آیت سجدہ پڑھنے کے بعد نماز کا سجدہ کیا تب بھی سجدہ ادا ہو جائے گا اور اس میں نیت کی بھی ضرورت نہ ہوگی مگر شرط یہ ہے کہ کہ ہر دو صوت میں آیت سجدہ کے بعد تین آیتوں سے زیادہ قرات نہ کی گئی ہو کیونکہ آیتوں کے پڑھنے میں تو اختلاف بھی ہے مگر یہ مسئلہ متفق علیہ ہے کہ تین سے زیادہ آیتیں پڑھنے کی صورت میں نماز کے رکوع یا سجود میں سجدہ تلاوت ادا نہیں ہوگا بلکہ الگ سے سجدہ تلاوت کرنا ضروری ہو گا۔
-