TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
سورت ص کا سجدہ
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قَالَ سَجْدَۃُ صۤ لَےْسَ مِنْ عَزَآئِمِ السُّجُوْدِ وَقَدْ رَأَےْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَسْجُدُ فِےْھَاوَفِیْ رِوَاےَۃٍ قَالَ مُجَاھِدٌ قُلْتُ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ ءَ اَسْجُدُ فِیْ صۤ فَقَرَاَ وَمِنْ ذُرِّےَّتِہٖ دَاؤ،دَ وَسُلَےْمَانَ حَتّٰی اَتٰی فَبِھُدٰھُمُ اقْتَدِہْ فَقَالَ نَبِےُّکُمْ صلی اللہ علیہ وسلم مِمَّنْ اُمِرَاَنْ ےَّقْتَدِیَ بِھِمْ۔ (صحیح البخاری)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا " سورت ص کا سجدہ بہت تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔" " ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے حضرات عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ " کیا میں سورت ص میں سجدہ کروں" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت (وَمِنْ ذُرِّيَّتِه دَاو دَ وَسُلَيْمٰنَ) 6۔ الانعام : 84) سے فَبِھَدَاھُمْ اقْتَدِہ ) پڑھی اور فرمایا " تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی انھی لوگوں میں سے ہیں جنہیں پہلے نبیوں کی اتباع کا حکم تھا۔" (صحیح البخاری ) تشریح ( لَیْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُوْدِ بہت تاکیدی سجدوں میں سے نہیں) کا مطلب فقہ حنفی کی رو سے یہ ہے کہ یہ سجدہ فرائض میں سے نہیں ہے بلکہ واجبات تلاوت میں سے ہے۔ علماء لکھتے ہیں کہ سورت ص میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ کرنا حضرت داؤد علیہ السلام کی موافقت اور ان کی توبہ کی قبولیت کے شکر کے طور پر تھا۔ حضرت ابن عبادہ نے حضرت مجاہد کے سوال کے جواب میں پہلے آیت پڑھی جس سے اس بات کی دلیل دینا مقصود تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں میں سے ہیں کہ جنہیں سابقہ انبیاء کرام کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے ۔ لہٰذا حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے تو تمہیں بطریق اولیٰ ان کی پیروی کرنی چاہیے یعنی جب حضرت داؤد علیہ السلام نے سجدہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی موافقت و پیروی میں سجدہ کیا تو ہم کو چاہیے کہ ہم بھی سجدہ کریں۔
-