TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر
دجال مدینہ میں داخل نہیں ہوگا
وعن أبي سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينزل بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه رجل وهو خير الناس أو من خيار الناس فيقول أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر ؟ فيقولون لا فيقتله ثم يحييه فيقول والله ما كنت فيك أشد بصيرة مني اليوم فيريد الدجال أن يقتله فلا يسلط عليه . متفق عليه . ( متفق عليه )-
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " دجال ( جب دنیا میں ) آئے گا یعنی ظاہر ہوگا ( تو مدینہ منورہ کی جانب بھی رخ کرے گا تاکہ اس شہر مقدس میں داخل ہو کر فتنہ وفساد پھیلائے ) لیکن مدینہ کے راستوں میں اس کا داخل ہونا ممنوع ہو جائے گا ( یعنی اللہ تعالیٰ اس شہر کی حفاظت فرمائیں گے اور دجال اس میں داخل ہونے پر قادر نہیں ہو سکے گا ) آخر وہ مدینہ کے قریب کی کھاری زمین میں ٹھہر جائے گا پھر اس کے پاس ایک شخص آئے گا ( جو اس زمانہ کے ) بہترین لوگوں میں سے ہوگا وہ شخص ( دجال سے ) کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کی خبر ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے احوال وعلامات بیان کرنے کے ذریعہ دی ہے دجال (یہ سن کر اپنے ارد گرد کے لوگوں سے ) کہے گا کہ بتاؤ اگر میں اس شخص کو قتل کرکے دوبارہ زندھ کر دوں تو کیا پھر بھی تم میرے ( خداہونے ) کے بارے میں شک وشبہ کرو گے وہ لوگ جواب دیں گے کہ ہم کو پھر کوئی شک وشبہ نہیں رہے گا ! پس دجال اس شخص کو جان سے مار ڈالے گا اور پھر اس کو زندہ کر دے گا ( اور وہی سوال کرے گا جو گزشتہ حدیث میں گزرا ) تب وہ شخص کہے گا کہ خدا کی قسم تیرے بارے میں بصیرت اور میرا یقین اب پہلے سے بھی زیادہ پختہ ہے ( یعنی پہلے تو صرف علم وخبر کی بنیاد پر تیرے دجال ہونے کا یقین تھا مگر اب اس تجربہ سے کہ تو نے مجھے پہلے جان سے مارا اور پھر زندہ کر دیا یہ یقین اور زیادہ بڑھ گیا ہے کہ تو جھوٹا دجال ہی ہے اور تیرا خدائی دعویٰ سراسر باطل ہے دجال ( یہ سن کر ) چاہے گا کہ اس کو قتل کر دے مگر وہ اس پر قادر نہیں ہو سکے گا ۔ " ( بخاری ومسلم ) تشریح تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ ہم کو پھر کوئی شک وشبہ نہیں رہے گا ۔ " اس جملہ میں " لوگوں سے مراد اگر وہ لوگ ہیں جو دجال کے گرویدہ وتابعدار ہوں گے تو یہ جملہ بالکل واضح ہے اور اپنے اصل معنی ہی پر محمول ہے لیکن اگر " لوگوں " سے اہل ایمان کو بہی مراد لیا جائے تو پھر اس جملہ کی تاویل یہ ہوگی کہ ان لوگوں کا مذکورہ جواب دینا دراصل ازراہ خوف اور دافع الوقتی کی بناء پر ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد بطریق توریہ اور کنایہ دجال کے جھوٹ اور فریب کاری شک وشبہ نہ کرنا ہو ۔ مگر وہ اس پر قارد نہیں ہو سکے گا " میں اس بات کی دلیل ہے کہ دجال کو ڈھیل دینے کے لئے جو مافوق الفطرت طاقت وقدرت دی جائے گی وہ صرف شروع میں کچھ عرصہ کے لئے ہوگی، بعد میں اس سے وہ طاقت وقدرت سلب کرلی جائے گی جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اپنے آپ کو اس پر قادر نہیں پائے گا کہ جو چاہے کر گزرے ۔
-
وعن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يأتي المسيح من قبل المشرق همته المدينة حتى ينزل دبر أحد ثم تصرف الملائكة وجهه قبل الشام وهنالك يهلك . متفق عليه .-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسیح دجال مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے ارادہ سے مشرق کی طرف سے آئے گا یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کے پیچھے ( جو مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلہ پر ہے ) آکر رکے گا، پھر ( مذکورہ شخص کے واقعہ کے بعد ) فرشتے اس کا منہ شام کے علاقہ کی طرف پھیر دیں گے تاکہ جہاں سے آیا ہے وہیں چلا جائے ) اور وہ دجال وہاں ( یعنی شام میں ) ہلاک کر دیا جائے گا ( جیسا کہ پیچھے گزرا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کو شام کے ایک گاؤں باب لد میں قتل کریں گے ۔ " (بخاری ومسلم ) تشریح فرشتے اس کا منہ شام کے علاقہ کی طرف پھیر دیں گے " یہ بات دجال کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے ایک بڑی دلیل بنے گی اور اس کے عجزونقصان کی علامت ہوگی کہ وہ اپنی اتنی زبردست طاقت وقدرت کے دعوے کے باوجود اس شہر مقدس میں داخل ہونے پر قادر نہیں ہو سکے گا جس میں سید الوری آرام فرما ہیں اس سے یہ بہی ظاہر ہوا کہ دجال جب مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہو سکے گا تو حرم پاک مکہ مکرمہ میں بدرجہ اولی داخل نہیں ہو پائے گا ۔ "
-
وعن أبي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يدخل المدينة رعب المسيح الدجال لها يومئذ سبعة أبواب على كل باب ملكان رواه البخاري .-
" اور حضرت ابوبکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " اہل مدینہ دجال کے رعب وخوف سے محفوظ رہیں گے، اس دن جب کہ دجال مدینہ میں داخل ہونے کے ارادہ سے آئے گا ) مدینہ کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مامور ہوں گے ( جو دجال کو مدینہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے ۔ " ( بخاری ) تشریح سیوطی نے کہا ہے کہ لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام کا روئے زمین پر آنا موقوف ہوگیا ہے تو یہ بالکل بے اصل بات ہے ، اس غلط خیال کی تردید کے لئے وہ روایت کافی ہے جس کو طبرانی نے نقل کیا ہے ، کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر اس مؤمن کی موت کے وقت تشریف لاتے ہیں جو طہارت وپاکیزگی کی حالت میں ہوتا ہے ایک اور روایت ابونعیم نے نقل کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب دجال مدینہ کے قریب سے گزرے گا تو اس وقت اچانک اس کی مڈبھیڑ ایک بہت عظیم ہستی سے ہوگی ، دجال پوچھے گا کہ تو کون ہے وہ ہستی جواب دے گی کہ میں جبرائیل علیہ السلام ہوں مجھ کو اللہ تعالیٰ نے اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں تجھے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم سے دور رکھوں ۔ "
-