TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
وتر کا بیان
حضرت معاویہ کا ایک رکعت وتر پڑھنا
وَ عِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قِےْلَ لَہُ ھَلْ لَّکَ فِیْ اَمِےْرِ الْمُؤْمِنِےْنَ مُعَاوِےَۃَ مَا اَوْتَرَ اِلَّا بِوَاحِدَۃٍ قَالَ اَصَابَ اَنَّہُ فَقِےْہٌ وَفِی رِوَاےَۃٍ قَالَ ابْنُ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ اَوْتَرَ مُعَاوِےَۃُ بَعْدَالْعِشَآءِ بِرَکْعَۃٍ وَّعِنْدَہُ مَوْلًی لِاّبْنِ عَبَّاسٍ فَاَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَاَخْبَرَہُ فَقَالَ دَعْہُ فَاِنَّہُ قَدْ صَحِبَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم(صحیح البخاری)-
" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ " آپ امیر المومنین حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو وتر کی ایک رکعت پڑھتے ہیں؟ حضرت عباس نے فرمایا " وہ فقیہ ہیں (جو کچھ کرتے ہیں) اچھا کرتے ہیں " ایک دوسری روایت میں حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عشاء کی نماز کے بعد وتر کی ایک رکعت پڑھی، ان کے پاس ہی حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام بھی موجود تھے (جب انہوں نے یہ دیکھا تو) وہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں بتایا (کہ حضرت معاویہ نے وتر کی ایک رکعت پڑھی ہے) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " ان کے بارے میں کچھ نہ کہو، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے ( ہو سکتا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ایسا عمل دیکھا ہو جو دوسرے نہ دیکھ سکے ہوں)۔" (صحیح البخاری ) تشریح بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وتر کی ایک ہی رکعت پڑھی ہوگی جس پر دیکھنے والوں کو تعجب ہوا ہو کہ جب دوسرے صحابہ کرام وتر کی تین رکعتیں پڑھتے ہیں تو یہ ایک ہی رکعت کیوں پڑھتے ہیں؟ اور پھر انہوں نے اس کا تذکرہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا لیکن یہ بھی، احتمال ہو سکتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے پڑھی گئی دو رکعت سے ملی ہوئی وتر کی رکعت پڑھی ہو، اس صورت میں دیکھنے والوں نے اس لیے اعتراض کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صرف وتر ہی پر اکتفا کیا ہوگا اور عشاء کی نماز یا تہجد کی نماز چھوڑ دی ہوگی۔
-