تین آدمیوں کی جماعت ہو تو ان میں سے ایک امام بن جائے

عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ اَمَرَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا کُنَّا ثلَاَ ثَۃً اَنْ یَّتَقَدَّ مَنَا اَحَدُنَا۔ (رواہ الترمذی)-
" حضرت سمرۃ ابن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ جب ہم تین آدمی (نماز پڑھنے والے) ہوں تو ہم میں سے ایک آدمی (جو ہم میں بہتر ہو) ہمارے آگے ہو جائے (یعنی ہمارا امام بن جائے)۔ " (جامع ترمذی ) تشریح اس حدیث سے تو تین آدمیوں کی جماعت کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک آدمی جو امامت کا مستحق ہو۔ آگے ہو جائے اور امامت کا فریضہ انجام دے۔ یہی حکم دو آدمیوں کی جماعت کا بھی ہے کہ ایک آدمی امام بن جائے اور دوسرا مقتدی ، مگر دو آدمیوں کی جماعت کی صورت میں امام آگے نہیں ہوگا بلکہ دونوں برابر برابر کھڑے ہوں گے یعنی امام بائیں جانب رہے اور مقتدی دائیں طرف۔
-