TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان
یتیم کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم خير بيت في المسلمين بيت فيه يتيم يحسن إليه وشر بيت في المسلمين بيت في يتيم يساء إليه . رواه ابن ماجه-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا مسلمانوں کے گھروں میں بہترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے اور مسلمانوں کے گھروں میں بدتر گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جائے ۔ (ابن ماجہ) تشریح یتیم کے ساتھ برے سلوک کا مطلب یہ ہے کہ اس گھر کے افراد اس کی ضروریات زندگی کی کفالت میں غفلت و کوتاہی برتیں اس کے ایسا برتاؤ کریں کہ جس سے اس کو اپنی کم تری وبے چارگی کا احساس ہو اور اس کو ناحق مارا پیٹا جائے اور تکلیف پہنچائی جائے ہاں اس کو تعلیم و تربیت کے طور پر مارنا یا کوئی سزا دینا برے سلوک میں شامل نہیں ہوگا بلکہ اس کو احسان و حسن سلوک ہی میں شمار کیا جائے گا۔
-
أ بي أمامة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسح رأس يتيم لم يمسحه إلالله كان له بكل شعرة تمر عليها يده حسنات ومن أحسن إلى يتيمة أو يتيم عنده كنت أنا وهو في الجنة كهاتين وقرن بي أصبعيه . رواه أحمد والترمذي وقال هذا حديث غريب-
" اور حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص کسی اور غرض و جذبہ کے تحت نہیں بلکہ محض خداوند کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کسی یتیم بچے کے سر پر پیار ومحبت کے ساتھ ہاتھ پھیرے تو اس کے لیے یتیم کے سر پر اس بال کے عوض کہ جس پر اس کا ہاتھ لگا ہے نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو شخص اس یتیم لڑکے یا یتیم لڑکی کے ساتھ جو اس کی پرورش و تربیت میں ہو اچھا سلوک کرے تو وہ شخص اور میں جنت میں اس طرح ہوں گے اور یہ کہہ کر آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملایا یعنی شہادت اور بیچ کی انگلی کو ملا کر دکھایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں اسی طرح میں اور وہ شخص جنت میں ایک دوسرے کے قریب ہیں اس روایت کو احمد و ترمذی نے نقل کیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔ تشریح لفظ تمر اگر تاء کے زبر اور میم کے پیش کے ساتھ یعنی مونث کا صیغہ ہو تو اس کا ترجمہ وہی ہوگا جو اوپر نقل کیا گیا ہے اور اگر یہ لفظ یاء کے پیش اور میم کے زیر کے ساتھ یعنی یمر بصیغہ مذکر ہو تو اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا کہ ہر اس بال کے عوض کہ جس پر وہ شخص اپنا ہاتھ پھیرتا ہے مطلب کے اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے حسنات کے بارے میں علماء نے لکھا ہے کہ نیکیاں کمیت و کیفیت کے اعتبار سے مختلف درجہ کی ہوتی ہیں اور یہ فرق اختلاف حسن نیت کے مدار پر مبنی ہوتا ہے۔ " اچھا سلوک کرے " کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ شفقت و مہربانی کا برتاؤ کرے اس کی تعلیم و تربیت پر توجہ دے جب وہ سن بلوغ کو پہنچے تو اس کا نکاح کرے اور اگر اس کا مال وغیرہ اپنے پاس رکھا ہوا ہو تو اس کی محافظت کرے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یتیمۃ او یتیم میں حرف او تنویع کے لیے ہے لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ حرف او شک کو ظاہر کرتا ہے یعنی اس موقع پر کسی راوی کو شک واقع ہوا ہے کہ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یتیمۃ کا لفظ ارشاد فرمایا تھا یا یتیم کا ۔ حدیث میں یتیم کی پرورش و تربیت کرنے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک اختیار کرنے والے کے بارے میں جن الفاط کے ذریعہ تحسین فرمائی گئی ہے ان میں اس شخص کے لیے حسن خاتمہ کی بشارت ہے۔
-