TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
ہوا کو برا کہنے کی ممانعت
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ الرَّیْحُ مِنْ رَوْحِ اﷲِ تَاْتِیْ بِالرَّحْمَۃِ وَابِالْعَذَابِ فَلَا تَسُبُّوْ ھَا وَسَلُوا اﷲَ مِنْ خَیْرِ ھَا وَعُوذُوْابِہٖ مِنْ شَرِّھَا۔ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ وَاَبُوْدَاؤدَ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَالْبَیْھِقِیُّ فِیْ الدَّعْوَاتِ الْکَبِیْرِ-
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " ہوا اللہ کی رحمت ہے ، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی ۔ پس تم (اگر تمہیں اس سے کوئی نقصان پہنچے تو ) اسے برا نہ کہو ہاں تم اللہ سے اس کی بھلائی طلب کرو، اللہ سے اس کے نقصان سے پناہ مانگو۔" (شافعی ، سنن ابوداؤد، ابن ماجہ، بیہقی) تشریح سخت ہوا اور آندھی جو اللہ کے سرکش اور نافرمانبردار بندوں کے لیے عذاب کا ذریعہ بن کر آتی ہے وہ بھی حقیقت میں رحمت ہی ہے کیونکہ اللہ کے نیک و فرمانبردار بندے اس کی تباہی سے محفوظ رہتے ہیں۔
-
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرَّیْحَ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَا تَلْعَنُوْا الرِّیْحَ فَاِنَّھَا مَاْ مُوْرَۃٌ وَاِنَہ، مَنْ لَّعُنْ شَیْاً لَیْسَ لَہ، بِاَھْلٍ رَجَعَتِ الْلَعْنَۃُ عَلَیْہِ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے کسی ایسی چیز پر لعنت کی جو لعنت کی مستحق نہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " ہوا پر لعنت نہ کرو کیونکہ وہ تو (رحمت یا عذاب کے لیے) اللہ کی جانب سے مامور ہے اور جو آدمی کسی ایسی چیز پر لعنت کرتا ہے جو لعنت کی مستحق نہیں ہوتی تو وہ لعنت اسی لعنت کرنے والے پر لوٹ آتی ہے۔" یہ روایت امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔" تشریح حضرت امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ لعنت کا باعث تین ہی چیزیں ہوا کرتی ہیں۔ (١) کفر (٢) بدعت (٣) فسق، اور ظاہر ہے کہ ہوا میں ان تین چیزوں میں سے کوئی بھی چیز نہیں پائی جاتی اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوا کو لعنت دینے سے منع فرمایا۔
-
وَعَنْ اَبِیْ کَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوْ الرِّیْحَ فَاِذَا رَاَیْتُمْ مَّا تَکْرَ ھُوْنَ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ ھٰذِہِ الرِّیْحِ وَ خَیْرِ مَا فِیْھَا وَخَیْرِ مَا اُمِرَتْ بِہٰ وََنَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ ھٰذِہِ الرِّیْحِ وَشَرِّمَا فِیْھَا وَشَرِّمَا اُمِرَ تْ بِہٖ۔ (رواہ الترمذی)-
" اور حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہوا کو برا نہ کہو، ہاں جب تم یہ دیکھو کہ (اس کے جھلسا دینے والے جھونکوں یا اس کی ٹھنڈی لہروں کی وجہ سے ) تمہیں وہ ناگوار محسوس ہو رہی ہے (یا اس کی تیز و تندی کی وجہ سے تمہیں تکلیف یا نقصان ہو رہا ہے ) دعا کرو کہ " اے اللہ !ہم تجھ سے اس ہوا کی بھلائی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس کی بھلائی اور جس چیز کے لیے یہ مامور کی گئی ہے اس کی بھلائی مانگتی ہیں اور ہم تجھ سے اس ہوا کی برائی سے اور جو کچھ اس کے اندر ہے اور اس کی برائی سے اور جس چیز کے لیے یہ مامور کی گئی ہے اس کی برائی سے پناہ چاہتے ہیں۔" (جامع ترمذی )
-