ہر نشہ آور مشروب حرام ہے خواہ اس کو شراب کہا جائے یا کچھ اور

عن أبي مالك الأشعري أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " ليشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمها " . رواه أبو داود وابن ماجه-
حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " (ایسا زمانہ آنے والا ہے جب ) میری امت کے بعض لوگ پئیں گے اور اس کا نام شراب کے بجائے کچھ اور رکھیں گے ۔" (ابوداؤد ) تشریح مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں کے ذہن میں کجی اور فساد ہو گا وہ شراب پینے کے سلسلے میں مختلف حیلے بہانے کریں گے، خاص طور پر نام کو بڑا پردہ بنائیں گے، مثلاً نبیذ یا مباح شربت جیسے ماء العسل وغیرہ کو نشہ آور بنا کر پئیں گے اور یہ گمان کریں گے کہ یہ حرام نہیں ہے کیونکہ نہ اس کو انگور کے ذریعہ بنایا گیا ہے اور نہ کھجور کے ذریعہ، حالانکہ ان کا اس طرح گمان کرنا ان کے حق میں ان مشروبات کے مباح و حلال ہونے کے لئے کارگر نہیں ہوتا بلکہ حقیقت میں وہ شراب پینے والے شمار ہوں گے اور ان کی ان کو سزا ملے گی کیوں کہ اصل حکم یہ ہے کہ ہر نشہ آور شراب حرام ہے خواہ وہ کسی بھی چیز سے بنی ہو۔ ایک صورت یہ بھی ہو گی کہ وہ شراب ہی پئیں گے لیکن اپنی طرف سے اس کا کوئی دوسرا نام رکھ لیں گے اس کو شراب نہیں کہیں گے تاکہ لوگ شراب پینے کا الزام عائد نہ کریں، لیکن حقیقت میں نام کی یہ تبدیلی ان کے حق میں قطعا کارگر نہیں ہو گی اصل میں اعتبار تو مسمی کا ہے نہ کہ اسم کا ۔
-
عن عبد الله بن أبي أوفى قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الأخضر قلت : أنشرب في الأبيض ؟ قال : " لا " . رواه البخاري-
حضرت عبداللہ بن اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز ٹھلیا میں بنی ہوئی نبیذ پینے سے منع فرمایا تو میں نے عرض کیا کہ " کیا ہم سفید ٹھلیا میں بنی ہوئی نبیذ پی سکتے ہیں؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں ۔" (بخاری ) تشریح " سبز ٹھلیا " سے مراد " خنتم " یعنی سبز لاکھی (روغنی ') گھڑا ہے ! عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سبز کی قید سے یہ سمجھے کہ جو ٹھلیا سبز نہ ہو اس میں بنی ہوئی نبیذ کا پینا مباح ہو گا اس لئے انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم سفید ٹھلیا کی پی سکتے ہیں ؟ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید ٹھلیا کی نبیذ پینے سے بھی منع فرما کر گویا اس طرف اشارہ کیا کہ " سبز کی قید محض اتفاقی ہے اور اس کا ایک سبب یہ ہے کہ اس زمانہ میں جن ٹھلیوں میں نبیذ بنائی جاتی تھی عام طور پر سبز ہی ہوتی تھی، اس لئے سبز ہی کا ذکر کر دیا، ورنہ سبز سفید کا حکم ایک ہی ہے کہ جو بھی لاکھی یعنی روغنی ٹھلیا ہو خواہ وہ سبز رنگ کی ہو یا کسی اور رنگ کی ہو اس میں بنی ہوئی نبیذ پینے سے اجتناب کرو ! لیکن واضح رہے کہ اس حدیث کا حکم بھی منسوخ ہے، جیسا کہ پیچھے ذکر کیا گیا ۔
-