ہدی پر سوار ہونے کا مسئلہ

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم رأى رجلا يسوق بدنة فقال : " اركبها " . فقال : إنها بدنة . قال : " اركبها " . فقال : إنها بدنة . قال : " " اركبها ويلك " في الثانية أو الثالثة-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اونٹ ہانکتا ہوا جا رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس اونٹ پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا کہ یہ تو ہدی ہے (میں اس پر کیسے سوار ہو جاؤں؟ وہ یہ سمجھتا تھا کہ ہدی پر سوار ہونا کسی حال میں بھی جائز نہیں ہے)۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے پھر کہا کہ یہ ہدی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر سوار ہو جاؤ۔ افسوس ہے تم پر کہ میں تمہیں سوار ہونے کے لئے کہتا ہوں اور تم اپنی طرف سے عذر بیان کرتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات دوسری یا تیسری مرتبہ میں فرمائی۔ (بخاری و مسلم)
-
وعن أبي الزبير قال : سمعت جابر بن عبد الله سئل عن ركوب الهدي فقال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " اركبها بالمعروف إذا ألجئت إليها حتى تجد ظهرا " . رواه مسلم-
حضرت ابوزبیر (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے سنا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ہدی پر سوار ہونے کے بارہ میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تک کہ تمہیں کوئی اور سواری نہ ملے اور تم سوار ہونے پر مجبور ہو تو اس ہدی پر (اس ) احتیاط کے ساتھ سوار ہو (کہ اسے کوئی ضرر و تکلیف نہ پہنچے) (مسلم) تشریح اس بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں آیا ہدی پر سوار ہونا جائز ہے یا نہیں؟ چنانچہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اگر سوار ہونے کی صورت میں ہدی کو کوئی ضرر نہ پہنچے تو اس پر سوار ہونا جائز ہے۔ لیکن حنفیہ کے نزدیک یہ مسئلہ ہے کہ اگر ضرورت و مجبوری ہو تو ہدی پر سوار ہوا جا سکتا ہے ورنہ نہیں، لہٰذا جن روایتوں میں ہدی پر سوار ہونے کا مطلق طور پر جواز ملتا ہے وہ روایتیں ضرورت و مجبوری پر محمول ہیں۔
-