گھر سے نکلتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا

وعن أم سلمة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه و سلم كان إذا خرج من بيته قال : " بسم الله توكلت على الله اللهم إنا نعوذ بك من أن نزل أو نضل أو نظلم أو نظلم أو نجهل أو يجهل علينا " . رواه أحمد والترمذي والنسائي وقال الترمذي : هذا حديث حسن صحيح وفي رواية أبي داود وابن ماجه قالت أم سلمة : ما خرج رسول الله صلى الله عليه و سلم من بيتي قط إلا رفع طرفه إلى السماء فقال : " اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل علي "-
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے (بسم اللہ توکلت علی اللہ اللہم انا نعوذبک من ان نزل او نضل او نظلم او نظلم او نجہل او یجہل علینا)۔ گھر سے نکلتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ ، بھروسہ کیا میں نے اللہ پر اے اللہ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس سے کہ پھسلیں یعنی بلا قصد گناہ میں مبتلا ہو جائیں یا ہم گمراہ ہوں یعنی قصدا گناہ کریں یا ہم ظلم کریں یا ہم پر طلم کیا جائے یا ہم پھر جہالت میں مبتلا ہوں یا ہمیں جہالت میں مبتلا کیا جائے۔ (احمد، ترمذی، نسائی) نیز امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے آسمان کی طرف اپنی نگاہ اٹھا کر یوں فرماتے ۔ دعا (اللہم انی اعوذبک ان اضل او اضل او اظلم او اظلم او اجہل او یجعل علی) ۔ اے اللہ میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں گمراہ ہوں یا گمراہ کیا جاؤں (یعنی مجھے کوئی گمراہ کردے ) یا میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے یا میں جہالت میں مبتلا ہوں یا مجھے جہالت میں مبتلا کیا جائے۔
-
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا خرج الرجل من بيته فقال : بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله يقال له حينئذ هديت وكفيت ووقيت فيتنحى له الشيطان ويقول شيطان آخر : كيف لك برجل قد هدي وكفي ووقي " . رواه أبو داود وروى الترمذي إلى قوله : " الشيطان "-
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنے گھر سے نکلتا ہے اور پھر یہ پڑھتا ہے ۔ دعا (بسم اللہ توکلت علی اللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ)۔ (یعنی نکلتا ہوں میں اللہ کے نام کے ساتھ بھروسہ کیا میں نے اللہ پر، گناہوں سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے تو اس وقت اس سے کہا جاتا ہے (یعنی فرشتہ اسے بتاتا ہے) کہ اے اللہ کے بندے! تجھے راہ راست دکھائی گئی تجھے (جمع مہمات اور تمام امور میں ) غیر سے مستغنی کر دیا گیا ہے اور تو تمام برائیوں سے محفوظ رہا، چنانچہ یہ سن کر شیطان اس سے دور ہو جاتا ہے اور دوسرا شیطان اس شیطان کی تسلی کے لئے اس سے کہتا ہے کہ تو اس شخص پر کیونکر قابو پا سکتا ہے جسے راہ راست دکھائی گئی جسے غیر سے مستثنی کر دیا گیا جو تمام برائیوں سے محفوظ رہا۔ (ابوداؤد) امام ترمذی نے اس روایت کو لفظ لہ الشیطان تک نقل کیا ہے۔ تشریح تجھے راہ راست دکھائی گئی۔ یعنی چونکہ تو نے خدا کا نام لیا ، اسی کی ذات پر توکل و اعتماد کیا اور لا حول پڑھ کر اپنے آپ کو عاجز جانا اس لئے تو نے راہ راست پائی کیونکہ راہ راست یہی ہے کہ بندہ خدا کو یاد کرے اور اسی پر اعتماد و توکل کر کے اپنے تمام امور اس کی طرف سونپ دے۔ کار خود راہ بخدا باگزار کت نمی بینم ازیں بہتر کار امام نووی کی کتاب الاذکار کے مطابق کتاب ابن سنی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص معاشی تنگی میں مبتلا ہو تو اس کو کون سی چیز اس بات سے روکتی ہے کہ وہ جب گھر سے نکلے تو یہ دعا پڑھ لیا کرے ۔ دعا (بسم اللہ علی نفسی ومالی ودینی اللہم رضنی بقضائک وبارک لی فیما قدرت لی حتی لا احب تعجیل ما اخرت ولا تاخیر ما عجلت)۔ میں گھر سے نکلا اللہ کے نام سے جو مالک ہے میری جان، میرے مال اور میرے دین کا اے اللہ! تو مجھے مطمئن کر دے اپنے فیصلہ پر اور تو مجھے برکت دے اس چیز میں جو تونے میرا مقدر کر دیا ہے یہاں تک کہ میں نہ پسند کروں اس چیز میں عجلت کو جس کو تو نے مؤخر کیا اور نہ چاہوں تاخیر اس چیز میں جس میں تو نے عجلت کو پسند کیا۔ نیز ابن ماجہ میں یہ روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز کے لئے اپنے گھر سے نکلے اور پھر یہ دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف بذات خود متوجہ ہوتا ہے اور ستر ہزار فرشتے اس کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں دعا یہ ہے۔ (اللہم انی اسألک بحق ممشای ہذا فانی لم اخرج اشرا ولا بطرا ولا ریاء ولا سمعۃ وخرجت اتقاء سکطک وابتغاء مرضتک فاسئلک ان تعیذنی من النار وان تغفر لی ذنوبی فانہ لا یغفر الذنوب الا انت) ۔ اے اللہ! میں درخواست کرتا ہوں تجھ سے اپنے چلنے کے وسیلہ سے اس لئے میں نہیں نکلا تکبر کے ساتھ اور نہ اترا کر اور نہ ریا کاری کے لئے اور نہ نمود کے لئے بلکہ میں تیرے غضب سے ڈر کر اور تیری خوشنودی کی طلب میں اس لئے میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے دوزخ کی آگ سے اپنی پناہ میں رکھ اور میرے تمام گناہوں کو بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔
-