گرج کے وقت کی دعا

وَعَنْ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّ عْدِ وَ الصَّوَاعِقِ قَالَ اَللّٰھُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضِبِکَ وَلَا تُھْلِکْنَا بِعَذَابِکَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔-
" اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گرج کی آواز سنتے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بجلی کا گرنا معلوم ہوتا تو یہ دعا فرماتے ہیں۔ اے اللہ ! ہمیں اپنے غضب سے نہ مار اور اپنے عذاب سے ہلاک نہ کر اور ہمیں عافیت میں رکھ ( یعنی ہمیں عافیت کی موت دے) پہلے اس کے (کہ تیرا عذاب نازل ہو)" احمد بن حنبل جامع ترمذی ، اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔"
-
عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ الزُّبَیْرِ اَنَّہُ کَانَ اِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ تَرَکَ الْحَدِیْثَ وَقَالَ سُبْحَانَکَ الذِّیْ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلَائِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ۔ (رواہ موطا امام مالک)-
" حضرت عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں منقول ہے کہ وہ جب گرج کی آواز سنتے تو بات چیت چھوڑ دیتے تھے اور یہ پڑھنے لگتے۔" پاک ہے وہ ذات جس کی " رعد " تسبیح کرتا ہے اس کی تعریف کے ساتھ، اور فرشتے اس کے خوف سے۔" (مالک) تشریح " رعد" فرشتے کا نام ہے جو بادل ہنکانے پر مقرر ہے ۔ چنانچہ گرج درحقیقت اس کی تسبیح کی آواز ہے حضرت عبداللہ ابن عباس کی یہ روایت منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عمر کے ہمراہ سفر میں تھے گرج ، بجلی کی چمک اور سردی نے ہمیں آلیا، حضرت کعب نے (یہ دیکھ کر) کہا کہ جو آدمی گرج کی آواز سن کر تین مرتبہ یہ پڑھے سبحان من یسبح الرعد بحمدہ والملائکہ من خیفتہ تو وہ ان چیزوں سے محفوظ و مامون رہتا ہے۔ چنانچہ ہم نے یہ پڑھنا شروع کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں محفوظ رکھا۔" اس سے معلوم ہوا کہ اسے موقع پر جب کہ بادل کی چمک و گرج اور بجلی کی تڑپ و کڑک، خوب و اضطرب کی لہر پیدا کر دے ان مقدس الفاظ کا ورد سکون قلب اور حفاظت کے لیے بہت موثر ہے۔ لِلّٰہِ الْحَمْدُ اَوَّلَا وَّاٰخِرً ا وَّظَاھِرًاوَّبَا طِنًا وَصَلَّی ا تَعَالیٰ عَلٰی خَیْرِ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ بِرَ حْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
-