TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
طب کا بیان
کہانت کوئی حقیقت نہیں ہے
وعن عائشة قالت سأل أناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إنهم ليسوا بشيء قالوا يا رسول الله فإنهم يحدثون أحيانا بالشيء يكون حقا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك الكلمة من الحق يخطفها الجني فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا (کہ ان کی بتائی ہوئی باتوں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے یا نہیں ) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ کچھ نہیں ہیں یعنی وہ جن باتوں کا دعوی کرتے ہیں وہ بے بنیاد ہوتی ہیں اس لئے ان کی بتائی ہوئی باتوں پر اعتماد بھروسہ مت کرو ۔ " لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! بعض دفعہ وہ ایسی بات بتاتے ہیں یا ایسی خبر دیتے ہیں ۔ جو سچ ہوتی ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بات حق ہوتی ہے جس کو جن (یعنی شیطان ) اچک لیتا ہے اور اپنے دوست (کاہن ) کے کان میں اس طرح ڈال دیتا ہے ۔ جس طرح مرغ کوئی دوسرے مرغ کو دانہ لینے کے لئے بلاتا ہے پھر وہ کاہن اس بات میں سو سے زیادہ جھوٹی باتیں ملا دیتے ہیں ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح وہ بات حق ہوتی ہے جس کو جن اچک لیتا ہے " کا مطلب یہ ہے کہ کاہنوں کی جو باتیں یا بعض چیزیں صحیح ثابت ہوتی ہیں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جب ذات حق جل مجدہ سے کوئی حکم بذریعہ وحی فرشتوں تک آتا ہے یا لوح محفوظ کی کوئی بات فرشتوں پر منکشف ہوتی ہے تو کسی طرح سے جنات و شیاطین ان فرشتوں سے اس بات یا حکم کو سن لیتے ہیں اور اس کو ان لوگوں کے کان میں پھونک دیتے ہیں جو ان جنات اور شیاطین کے پیروکار ہوتے ہیں (یعنی وہ کاہن ) اور پھر وہ کاہن اس ایک بات میں سینکڑوں جھوٹی باتیں ملا کر لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں ۔ بعض حضرات نے لفظ " یقرہا فی اذن ولیہ قر الدجاجۃ" کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ جس طرح مرغ اپنی مرغی سے جفتی کے وقت اس طرح منی ڈالتا ہے کہ کسی آدمی کو معلوم نہیں ہوتا اسی طرح وہ جن اس آسمانی بات کو اپنے پیروکار کے کان میں اس طور سے ڈالتا ہے کہ اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا ۔
-
وعنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الملائكة تنزل في العنان وهو السحاب فتذكر الأمر قضي في السماء فتسترق الشياطين السمع فتوحيه إلى الكهان فيكذبون معها مائة كذبة من عند أنفسهم . رواه البخاري .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " فرشتوں کی کوئی جماعت جب عنان یعنی ابر میں اترتی ہے اور (آپس میں) ان باتوں اور ان امور کا تذکرہ کرتیں ہیں جو آسمان میں خدا کے ہاں مقدر ہوئے ہیں اور دنیا میں وقوع پذیر ہونے والے ہیں جب وہ کوئی بات سن لیتے ہیں تو اس کو کاہنوں کے پاس پہنچا دیتے ہیں اور وہ کاہن شیاطین سے سنی ہوئی ۔ اس بات میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا لیتے ہیں ۔" (بخاری ) تشریح مطلب یہ ہے کہ کاہن جو باتیں بیان کرتے ہیں ان میں وہ بات نہیں ہوتی ہے جو ان شیاطین کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے اور وہ شیاطین اس بات کو فرشتوں سے چوری چھپے سن لیتے ہیں اور چونکہ وہ بات بہر صورت وقوع پذیر ہوتی ہے اس طرح کاہنوں کی بعض باتیں حقیقت و واقعہ کے مطابق ہو جاتی ہیں لیکن یہ چیز بہر حال ملحوظ رکھنے کی ہے کہ وہ کاہن چونکہ اس بات میں اپنی طرف سے سینکڑوں جھوٹی باتیں بھی ملا دیتے ہیں اور ان کی بتائی ہوئی باتوں اور چیزوں پر جھوٹ غالب رہتا ہے اس لئے شریعت نے ان کاہنوں سے استفادہ کرنے اور ان کی باتوں پر دھیان دینے سے سرے سے روک دیا اور فرمایا ان کی باتیں کچھ حقیقت نہیں رکھتیں ۔
-