کھانے کے بعد شکر وحمد

وعن أبي سعيد الخدري قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من طعامه قال : " الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه-
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوتے تو فرماتے ۔ہر طرح کی تعریف اس اللہ کو سزا وار ہے جس نے ہمیں کھانے کو دیا ۔ ہمیں پہننے کو دیا اور ہمیں مسلمان بنایا ۔" (ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ )
-
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الطاعم الشاكر كالصائم الصابر " . رواه الترمذي-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کھانا کھا کر (اللہ تعالیٰ کا ) شکر ادا کرنے والا صابر روزہ دار کی طرح ہے ۔ (ترمذی ) ابن ماجہ اور دارمی نے اس روایت کو سنان بن سنہ سے اور انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا ہے ۔" تشریح ادائیگی شکر کا ادنی درجہ یہ ہے کہ کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہے اور کھانے سے فارغ ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے اور صابر روزہ دار " ہونے کا ادنی درجہ یہ کہ اپنے آپ کو مفسدات صوم سے باز رکھے ۔ " صابر روز دار کی طرح ہے ۔" یہ تشبیہ اصل ثواب میں ہے کہ دونوں ثواب میں شریک ہیں نہ یہ کہ مقدار میں تشبیہ دینا مراد ہے اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھا جائے کہ کہا جاتا ہے ، زید کعمر و یعنی زید، عمرو کی طرح ہے اس کے معنی یہی ہوتے ہیں کہ زید بعض خصائل و عادات میں عمرو کے مشابہ ہے نہ کہ وہ تمام خصائل و عادات میں عمرو کے ہم مثل ہے اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ صابر فقیر ، شاکر مالدار سے افضل ہے کیونکہ مشبہ بہ، مشبہ سے اقوی ہوتا ہے ۔
-
وعن أبي أيوب قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أكل أو شرب قال : " الحمد لله الذي أطعم وسقى وسوغه وجعل له مخرجا " رواه أبو داود-
اور حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھاتے اور پیتے تو فرماتے " ہر طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار ہے جس نے کھلایا پلایا اور اس کھانے پینے کی چیز کو آسانی کے ساتھ حلق سے اتارا اور اس کے نکلنے کی راہ پیدا فرمائی ۔" (ابوداؤد )
-