کھانے کی وجہ سے نماز میں تاخیر کی ممانعت

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تُؤَخِّرُو الصَّلَاۃَ لِطَعَامٍ وَلَا لِغَیْرِہٖ۔ (رواہ فی شرح النسۃ)-
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کھانے کے لیے یا کسی اور وجہ سے نماز کو ( اس کے وقت سے) موخر نہ کرو۔ " (شرح السنۃ) تشریح اس سے پہلے ایک حدیث (نمبر ٦) گزرچکی ہے جس سے یہ معلوم ہو چکا ہے کہ (جب کھانا سامنے آجائے تو ) پہلے کھانا کھا لیا جائے اور اس کے بعد نماز پڑھی جائے اور یہاں یہ فرمایا جا رہا ہے کہ کھانے وغیرہ کی خاطر نماز کو موخر نہ کیا جائے، چونکہ ان دونوں احادیث میں تعارض واقع ہو رہا ہے کہ اس لیے سمجھ لیجئے کہ حدیث اس بات پر محمول ہے کہ اگر کھانا کھانے کی صورت میں نماز کا وقت ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو پھر یہی حکم ہے کہ نماز کو موخر نہ کیا جائے۔ اور حدیث نمبر ٦ کا تعلق اس صورت سے ہے جب کہ وقت میں وسعت ہو اور کھاناسامنے آچکا ہو نیز کھانے کی خواہش بھی ہو تو یہ حکم ہوگا کہ پہلے کھانا کھا لیا جائے اس کے بعد نماز پڑھی جائے۔ اس فائدے سے دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہا۔
-