کفر سے پناہ مانگنی چاہئے

وعن مسلم بن أبي بكرة قال : كان أبي يقول في دبر الصلاة : اللهم إن أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر فكنت أقولهن فقال : أي بني عمن أخذت هذا ؟ قلت : عنك قال : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقولهن في دبر الصلاة . رواه النسائي والترمذي إلا أنه لم يذكر في دبر الصلاة وروى أحمد لفظ الحديث وعنده : في دبر كل صلاة-
حضرت مسلم بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ مرے والد ہر نماز یا فرض نماز کے بعد یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من الکفر والفقر وعذاب القبر) اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کفر سے، فقر سے (یعنی قلبی فقر کے فتنہ سے کہ جو بے صبری اور کفران نعمت وغیرہ ہے) اور عذاب قبر سے چنانچہ میں بھی ان کلمات کو پڑھا کرتا تھا ایک دن میرے والد نے مجھ سے پوچھا کہ میرے بیٹے تم نے یہ کلمات کس سے سیکھے؟ میں نے کہا آپ سے! انہوں نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے ۔ اس روایت کو نسائی اور ترمذی نے نقل کیا ہے۔ لیکن ترمذی نے فی دبر الصلوۃ (نماز کے بعد ) کے الفاظ نقل نہیں کئے ہیں۔ امام احمد نے صرف حدیث کے الفاظ نقل کئے ہیں۔ (یعنی ان کی روایت میں مسلم بن ابی بکرہ اور ان کے باپ کا ذکر نہیں ہے) نیز ان کی روایت میں فی دبر کل الصلوۃ(ہر نماز کے بعد ) کے الفاظ ہیں یعنی ان کی روایت میں لفظ کل بھی ہے۔
-
وعن أبي سعيد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " أعوذ بالله من الكفر والدين " فقال رجل : يا رسول الله أتعدل الكفر بالدين ؟ قال : " نعم " . وفي رواية " اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر " . قال رجل : ويعدلان ؟ قال : " نعم " . رواه النسائي-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کلمات فرماتے سنا ہے۔ دعا (اعوذ باللہ من الکفر والدین)۔ یعنی میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں کفر اور قرض سے ۔ ایک شخص نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے کفر کو قرض کے برابر کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اور ایک روایت میں یہ دعا منقول ہے ۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من الکفر والفقر) ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں کفر سے اور فقر سے ۔ یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا کہ کیا کفر اور فقر دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں!۔ (نسائی) تشریح کفر اور قرض کو برابر اس لئے فرمایا کہ قرض کی وجہ سے انسان جھوٹ بولتا ہے، مکاری کرتا ہے اور وعدہ کے خلاف کرتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بدترین خصلتیں کفار اور منافقین ہی میں ہوتی ہیں۔ " کفر " اور " فقر" کو برابر بایں معنی کیا گیا ہے کہ فقر کی وجہ سے انسان بے صبری کرتا ہے ، اپنی قسمت کو کوستا ہے، تقدیر کا گلہ کرتا ہے اپنی زبان سے ایسے الفاظ نکال بیٹھتا ہے جو کفر کا باعث ہوتے ہیں۔
-