TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان
کسی کے منہ پر نہ مارو
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا قاتل أحدكم فليجتنب الوجه فإن الله خلق آدم على صورته "-
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جب تم سے کوئی شخص (کسی کو) مارے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کے چہرے کو بچائے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ا دم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ (بخاری ومسلم) تشریح : ا دم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے؛ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ا دم کو اپنی صفات پر پیدا کیا ہے اور اس کو اپنی صفات جلالیہ وجمالیہ کا مظہر بنایا۔ یا یہ مراد ہے کہ ا دم کو اس صورت خاصہ پر پیدا کیا گیا جس کو اللہ تعالیٰ نے صرف انسانوں کے لیے اختراع کیا اور پیدا کیا۔ اس اعتبار سے اپنی ، کی طرف، صورت، کی اضافت، انسانی شرف و کرامت کو ظاہر کرنے کے لیے ہے جیسا کہ ( نفخت فیہ من روحی)، میں اللہ تعالیٰ نے روح کی اضافت اپنی طرف فرما کر روح انسانی کی عظمت اور فضیلت کو ظاہر کیا ہے۔ اور بعضوں نے یہ کہا ہے کہ صورتہ کی ضمیر دراصل ا دم کی طرف راجع ہے یعنی ا دم کو اس صورت پر پیدا کیا جو ا دم کے ساتھ مخصوص ہے اور جو تمام مخلوقات سے ممتاز ہے اور خصائص و کر امات پر مشتمل ہے۔ اس طرح حدیث کا حاصل یہ ہوگا کہ حق تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات میں اشرف پیدا کیا ہے اور اس کے تمام اعضاء میں اس کا چہرہ اشرف ومکرم اور انسانی صورت کمال کے ظہور کا محل ہے لہذا انسان کے چہرے پر مارنے سے اجتناب کرنا چاہیے علماء نے لکھا ہے کہ یہ حکم استحباب کے طور پر ہے۔
-