کسی مجبوری کے تحت سونے کے استعمال کی اجازت

وعن عبد الرحمن بن طرفة أن جده عرفجة بن أسعد قطع أنفه يوم الكلاب فاتخذ أنفا من ورق فأنتن عليه فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يتخذ أنفا من ذهب . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي-
اور حضرت عبدالرحمن ابن طرفہ سے روایت ہے کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ بن سعد رضی اللہ عنہ کی ناک کلاب کی لڑائی میں کاٹ ڈالی گئی تھی، انہوں نے چاندی کی ناک بنوائی لیکن اس میں بدبو پیدا ہو گئی چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سونے کی ناک بنوانے کا حکم دیا ۔' (ترمذی، ابوداؤد، نسائی ) تشریح " کلاب " ایک جگہ کا نام ہے وہاں لڑائی ہوئی جس میں حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ بھی شریک تھے اسی لڑائی کے دوران ان کی ناک کٹ گئی تھی جس کی وجہ سے ان کو چاندی کی ناک بنوا کر چہرے پر لگانی پڑی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سونے کی ناک بنوانے کی اجازات عطا فرمائی اس حدیث کی بناء پر علماء نے سونے کی ناک بنوانے کو اور اسی طرح دانتوں میں چاندی کا تارا باندھنے کو مباح قرار دیا ہے، لیکن حضرت امام محمد نے دانتوں میں سونے کی تار باندھنے کو بھی جائز کہا ہے ۔
-