TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان
کسی شخص کو اپنے سامنے کسی مسلمان بھائی کی غیبت نہ کرنے دو
وعن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من اغتيب عنده أخوه المسلم وهو يقدر على نصره فنصره نصره الله في الدينا والآخرة . فإن لم ينصره وهو يقدر على نصره أدركه الله به في الدنيا والآخرة . رواه في شرح السنة-
" اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے فرمایا جس شخص کے سامنے اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کی جائے اور وہ اس مسلمان بھائی کی مدد کرے بشرطیکہ وہ مدد کرنے پر قادر ہو تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی مدد کرے گا۔ اور اگر وہ مدد کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اس کی مدد نہ کرے تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کا مواخذہ کرے گا۔ (شرح السنہ) تشریح مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کے سامنے بھائی کی غیبت کی جا رہی ہے اور اس کے عیوب کو بیان کر کے اس کی حثییت و عزت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہو تو اس کو چاہیے کہ اگر وہ اس پر قادر ہو تو اپنے اس مسلمان بھائی کی ذات و حثییت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرے کیونکہ اس طرح نہ صرف اپنے ایک مسلمان بھائی کی مدد ہوتی ہے بلکہ اپنے آپ کو دنیا و آخرت میں خدا کی مدد نصرت کا مستحق بنایا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص اپنی اس ذمہ داری پوری کرنے سے گریز کرے تو اس کو جان لینا چاہیے کہ قدرت کا ہاتھ اس کا گریبان پکڑے گا اور اس کو دنیا و آخرت میں مواخذہ خداوندی سے دو چار ہونا ہوگا۔
-
وعن أسماء بنت يزيد قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذب عن لحم أخيه بالمغيبة كان حقا على الله أن يعتقه من النار . رواه البيهقي في شعب الإيمان-
" اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے اس کا گوشت کھانے سے باز رکھے یعنی اس کے سامنے اگر کوئی شخص مسلمان بھائی کی برائی اور غیبت کر رہا ہو تو اس کو اس حرکت سے روکے تو اس کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرے گا۔ (بہیقی) تشریح غیبت کرنے کو بطور گوشت کنایہ کھانے سے تعبیر کیا ہے یعنی جو شخص کسی کی غیبت کرتا ہے تو گویا وہاس کا گوشت کھاتا ہے چنانچہ قرآن کریم میں غیبت کی برائی ان الفاظ میں بیان فرمائی گئی ہے کہ " ایحب احد کم ان یاکل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔غیبت کرنے کو گوشت کھانے سے تشبیہ دینے کا سبب یہ ہے کہ غیبت کرنا دراصل اس کی آبرو ریزی کرنا ہے اور آبرو چونکہ جان سے بھی زیادہ پیاری ہوتی ہے لہذا جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کے ذریعہ آبرو ریزی کی اس نے گویا اس کو ہلاک کر دیا اور اس کا گوشت کھا لیا ۔ بظاہر یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے کہ لفظ بالمغیبۃ کا تعلق لفظ ذب سے ہے اور غیبت یعنی عدم موجودگی کے مفہوم میں ہے تاہم احتمال بھی ہے کہ بالمغیبۃ کا تعلق بلحم اخیہ سے ہو اور مفہوم کے اعتبار سے غیبت یعنی پیٹھ پیچھے برائی بیان کرنے کے معنی میں ہو اس صورت میں عبارت گویا یوں ہوں گی من ذب عن اکل لحم اخیہ بالمغیبۃ یعنی جو شخص کسی اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کے ذریعہ اس کا گوشت کھانے سے باز رکھے۔ لیکن حدیث کا حاصل دونوں صورتوں میں ایک ہی رہے گا وہ یہ کہ اس کے ذریعہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کی غیبت کرنے سے باز رکھنے والے کی فضیلت کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔ " دوزخ کی آگ سے آزاد کرے " کا مطلب یا تو یہ ہے کہ اس شخص کو شروع ہی میں دوزخ کی آگ سے نجات یافتہ قرار دیا جائے گا یا یہ کہ اگر وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب دوزخ میں داخل کیا جائے گا تو اس کو وہاں عذاب پورا کیے بغیر نکال لیا جائے گا۔
-
وعن أبي الدرداء قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما من مسلم يرد عن عرض أخيه إلا كان حقا على الله أن يرد عنه نار جهنم يوم القيامة . ثم تلا هذه الآية ( وكان حقا علينا نصر المؤمنين )رواه في شرح السنة-
" اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مسلمان کسی مسلمان بھائی کی آبرو ریزی یعنی اس کی غیبت کرنے سے روکے اور اس کا دفعیہ کرے تو اللہ پر اس کا حق ہے کہ وہ اس قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بچائے یا اس سے دوزخ کی آگ کو دور کر دے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول کان حقا کو ثابت کرنے کے لیے یہ آیت پڑھی ، ا یت (وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ) 30۔ الروم : 47) یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مومنین کی مدد کرنا ہم پر واجب ہے۔ (شرح السنہ)
-
وعن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ما من امرئ مسلم يخذل امرأ مسلما في موضع ينتهك فيه حرمته وينتقص فيه من عرضه إلا خذله الله تعالى في موطن يحب فيه نصرته وما من امرئ مسلم ينصر مسلما في موضع ينتقص فيه عرضه وينتهك فيه حرمته إلا نصره الله في موطن يحب فيه نصرته . رواه أبو داود-
" اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی اس موقع پر مدد کرے اور غیبت کرنے والے کو غیبت سے نہ روکے جہاں اس کی بے حرمتی کی جاتی ہو اور اس کی عزت و آبرو کو نقصان پہنچایا جاتا ہو تو اللہ بھی اس موقع پر اس شخص کی مدد نہیں کرے گا جہاں وہ خدا کی مدد کو پسند کرتا ہے اور جو مسلمان شخص اپنے مسلمان بھائی کی اس موقع پر مدد کرے جہاں اس کی بے حرمتی کی جاتی ہو اور اس کی عزت و آبرو کو نقصان پہنچایا جاتا ہو تو اللہ بھی اس موقع پر اس شخص کی مدد کرے گا جہاں وہ خدا کی مدد کو پسند کرتا ہے۔ (ابوداؤد)
-