TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دوزخ اور دوزخیوں کا بیان
کافردوزخی کی جسامت :
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ضرس الكافر يوم القيامة مثل أحد وفخذه مثل البيضاء ومقعده من النار مسيرة ثلاث مثل الربذة " . رواه الترمذي-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا قیامت کے دن (دوزخ میں ) کافر کے دانت احد پہاڑ کے برابر اور اس کی ران بیضا (پہاڑ کے برابر ہوگی اور دوزخ میں اس کے بیٹھنے کی جگہ تین دن کی مسافت کے بقدر ہوگی جیسا کہ ربذہ ہے ۔ (ترمذی) تشریح : ربذہ مدینہ کے قصبات میں سے ایک قصبہ تھا جو وہاں سے تین دن کی مسافت پر ذات عرق کے قریب واقع تھا ۔ پس جیسا کہ ربذہ ہے سے مراد یہ ہے کہ کافر دوزخی اپنی لمبی چوڑی جسامت کی وجہ سے اپنے بیٹھنے میں اتنی جگہ گھیرے گا جتنی کہ مدینہ سے ربذہ تک کا فاصلہ ہے۔
-
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن غلظ جلد الكافر اثنان وأربعون ذراعا وإن ضرسه مثل أحد وإن مجلسه من جهنم ما بين مكة والمدينة " . رواه الترمذي وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الكافر ليسحب لسانه الفرسخ والفرسخين يتوطؤه الناس " . رواه أحمد والترمذي وقال : هذا حيث غريب-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کافر دوزخی کی کھال بیالیس ہاتھ موٹی ہوگی ، اس کے دانت احد پہاڑ کے برابر ہوں گے اور دوزخ میں اس کے بیٹھنے کی جگہ مکہ اور مدینہ کے درمیانی فاصلہ کے برابر ہوگئی " (ترمذی) تشریح : ایک روایت میں بیالیس ہاتھ کی وضاحت کے لئے بذرع الجیار کے الفاظ بھی منقول ہیں یعنی ہاتھ بھی کونسا ، ایک لمبے چوڑے شخص کا ہاتھ اوپر کی حدیث میں کافر دوزخی کے بیٹھنے جگہ مدینہ اور ربذہ کے درمیانی فاصلہ کے برابر بیان فرمائی گئی ہے جب کہ اس حدیث میں مکہ اور مدینہ کے درمیانی فاصلہ کا ذکر ہے ؟چنانچہ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے کہ مقدار کا یہ فرق واختلاف دراصل کافر دوزخی کو دیئے جانے والے عذاب میں فرق واختلاف کی بنیاد پر ہے کہ جو کافر سخت ترین عذاب کا مستوجب ہوگا اس کی جسامت بھی اسی اعتبار سے لمبی چوڑی ہوگی اور اسی لحاظ سے بیٹھنے کی جگہ بھی زیادہ لمبی چوڑی ہوگی اور جو کافر نسبتا ہلکے عذاب کا مستوجب ہوگا اس کی جسامت نسبتاً کم لمبی چوڑی ہوگی اور اسی لہٰذا سے اس کے بیٹھنے کی جگہ بھی کم لمبی چوڑی ہوگی اسی پر کھال وغیرہ کی مقدار اختلاف کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے
-
--
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (دوزخ میں ) اپنی زبان تین تین اور چھ چھ کوس تک نکالے گا اور لوگ اس کو (اپنے پیروں سے) روندے گے یعنی اس زبان پر چلے پھریں گے (احمدترمذی) اور ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث غریب ہے ۔
-