پہلی صف کے مقابلہ میں دوسری صف کی فضیلت کم ہے

وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اﷲَ وَمَلَا ئِکَتَہ، یُصَلُّوْنَ عَلَے الصَّفِّ الْاَوَّلِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَعَلَے الثَّانِیْ قَالَ اِنَّ اﷲَ وَمَلَا ئِکَتَہ، یُصَلُّوْنَ عَلَے الصَّفِّ الْاَوَّلِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَعَلَے الثَّانِیْ قَالَ اِنَّ اﷲَ وَمَلَا ئِکَتَہ، یُصَلُّوْنَ عَلَی الصَّفِّ الْاَوَّلِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَعَلَی الثَّانِیْ قَالَ وَعَلَی الثَّانِیْ وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم سَوُّوا صُفُوْ فَکُمْ وَحَاذُوْ بَیْنَ مَنَا کِبِکُمْ وَلِیْنُوْا فِی اَیْدِیْ اِخْوَانِکُمْ وَسَدُّواالْخَلَلَ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ فِیْمَا بَیْنَکُمْ بِمَنْزِلَۃِ الْحَذَفِ یَعْنِیْ اَوْلاَدَ الضَّانِ الصَّغَارَ۔ (رواہ احمد بن حنبل)-
" اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف (والوں) پر رحمت بھیجتے ہیں" (یہ سن کر) صحابہ کرام نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! دوسری صف (والوں) پر بھی (یعنی اس طرح فرمائے کہ پہلی اور دوسری صف پر رحمت بھیجتے ہیں مگر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس مرتبہ بھی دوسری صف کا ذکر نہیں کیا بلکہ) فرمایا کہ " اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمت بھیجتے ہیں" صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسری صف پر بھی فرمائیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھریہی فرمایا) کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمت بھیجتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ دوسری صف پر بھی فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور دوسری صف پر بھی (ا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ " اپنی صفوں کو برابر کو، اپنے کندھوں کو ہموار رکھو (یعنی ایک سطح اور ہموار جگہ پر کھڑا ہو اور اونچا نیچا ہو کر مت کھڑے ہو) اور اپنے بھائیوں کے ہاتھ کے آگے نرم رہو ۔ (یعنی اگر کوئی آدمی کندھے پر ہاتھ رکھ کر تمہیں صف میں برابر کرے تو اس سے انکار نہ کرو بلکہ برابر ہو جاؤ، نیز صفوں میں خلا پیدا نہ کرو کیونکہ شیطان خذف یعنی بھیڑ کا چھوٹا بچہ بن کر تمہارے درمیان گھس جاتا ہے۔" (مسند احمد بن حنبل) تشریح صحابہ کے قول و علی الثانی میں جو عطف ہے اسے عطف تلقین فرماتے ہیں یعنی صحابہ کا مطلب یہ تھا کہ پہلی صف کی فضیلت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دی دوسری صف کی فضیلت بھی بیان فرما دیجئے کہ دوسری صف پر بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ دوسری صف کو بھی پہلی صف کی صف مذکورہ میں شامل فرما دیا جس سے معلوم ہو کہ فضیلت کے اعتبار سے دوسری صف کا درجہ پہلی صف سے کم تر ہے۔
-
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَقِیْمُو الصُّفُوْفَ وَحَاذُوْبَیْنَ الْمَنَاکِبِ وَسَدُّو الْخَلَلَ وَلِیْنُوْ بِاَیْدِیْ اِخْوَانِکُمْ وَلَا تَذَرُوْ فُرُجَاتِ الشَّیْطَانِ وَمَنْ وَّصَلَ صَفَّا وَصَلَہُ اﷲُ وَمَنْ قَطَعَہ، قَطَعَہُ اﷲُ۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ) وَرَوَی النِّسَائِیُّ مِنْہُ قَوْلَہ، مَنْ وَصَلَ صَفًّا اِلٰی اٰخِرہٖ)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" صفوں کو سید ھی کرو، اپنے کندھوں کے درمیان ہمواری رکھ۔ صفوں کے خلاء کو پر کرو، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم رہو (یعنی اگر کوئی آدمی تمہیں ہاتھوں سے پکڑ کر صف میں برابر کرے تو اس کا کہنا مانو) اور صفوں میں شیطان کے لیے خلا نہ چھوڑو اور (فرمایا) جس آدمی نے صف کو ملایا ( یعنی صف میں خالی جگہ پر جا کھڑا ہو گیا) تو اللہ تعالیٰ اسے (اپنے فضل اور اپنی رحمت سے) ملا دے گا اور (یاد رکھو) جو شخص صف کو توڑے گا تو اللہ تعالیٰ اسے توڑ ڈالے گا (یعنی مقام قرب سے دور پھینک دے گا۔" (ابوداؤد) نسائی نے اس حدیث کو من وصل صفا سے آخر تک نقل کیا ہے (یعنی سنن نسائی کی روایت میں من وصل صفا سے پہلے عبارت نہیں ہے)
-