TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
طب کا بیان
پناہ مانگنے کا ذکر
وعن أبي سعيد الخدري قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ من الجان وعين الإنسان حتى نزلت المعوذتان فلما نزلت أخذ بهما وترك سواهما . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب .-
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنات سے اور انسان کا نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے یہاں تک کہ معوذات یعنی سورت قل اعوذ برب الناس اور سورت قل اعوذبرب الفلق نازل ہوئیں جب یہ سورتیں نازل ہوئیں تو آپ ان سورتوں کے ذریعہ دعا مانگنے لگے اور ان کے علاوہ دوسری چیزوں سے پناہ مانگنی چھوڑ دی ( ترمذی ابن ماجہ ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔
-
وعن عائشة قالت قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم هل رئي فيكم المغربون ؟ قلت وما المغربون ؟ قال الذين يشترك فيهم الجن . رواه أبو داود . وذكر حديث ابن عباس خير ما تداويتم في باب الترجل .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تمہارے اندر (یعنی انسانوں میں ) میں مغربون دکھائی دیتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا مغربون کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مغربون وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ جنات یعنی شیاطین شریک ہوتے ہیں ؟ (ابوداؤد ) اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت خیر ما تداویتم الخ الترجل میں نقل کی جا چکی ہے ۔" تشریح حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرتے وقت خدا کا ذکر نہ کرے یعنی یہ دعا نہ پڑھے بسم اللہ اللہم جنبنا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقنا تو اس پر شیطان اثر انداز ہوتا ہے بایں طور پر شیطان اس شخص کے نطفہ اور اس کے ہونے والی اور اس کے ستر سے اپنا ملا لیتا ہے اور اس کے ساتھ عورت سے جماع کرتا ہے اس طرح شیطان اس شخص کے نطفہ اور اس کے ہونے والی اولاد میں شریک ہو جاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ ا یت (وشارکہم فی الاموال والاولاد) اس سے معلوم ہوا کہ " مغربون کے معنی ہیں وہ لوگ جو جماع کے وقت خداوندی سے روگردانی کرتے ہیں اور اپنے نفس کو ذکر حق سے دور کر دیتے ہیں ۔ یا وہ جماع کے وقت خداوندی سے غفلت اختیار کر کے اور گویا وظیفہ زوجیت میں شیطان کو اپنا شریک بنا کر اپنی پیدا ہونے والی اولاد کو اپنی جنس سے دور کر دیتے ہیں اور اپنی نسل اور اپنے نسب میں گویا اجنبی خون کو شامل کرتے ہیں لہذا جماع کا وقت چونکہ سر شاری و غلفت کا وقت ہوتا ہے اس لئے اس موقع پر اختیاط و ہوشیاری اختیار کر کے ذکر خداوندی یعنی مذکورہ دعا پڑھنے سے چوکنا نہ چاہئے تاکہ اس بلاء و فتنہ سے محفوظ رہے ۔ واضح رہے کہ آج کے ابناء روز گار (افراد انسانی میں ) جو عام بے راہ روی، فتنہ و فساد اور مختلف قسم کی برائیاں پائی جاتی ہیں ان کا سبب اس حدیث کی روشنی میں بالکل ظاہر ہے کہ لوگوں نے عام طور پر مذکورہ ہدایت کو فراموش کر کے ذکر خداوندی کو ترک کر دیا ہے جس کے نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ پیدا ہونے والی نسل پوری طرح شیطانی اثرات لئے ہوئے دنیا میں آتی ہے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں، شیطان کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ شیطان ان لوگوں کو زنا کی طرف راغب کرتا ہے اور ان کی نظر میں بدکاری کو اچھے سے اچھے روپ میں پیش کرتا ہے جس کی بنا پر وہ اس برائی میں مبتلا ہو کر نالائق اور غیر صالح او لاد کی پیدائش کا ذریعہ بنتے ہیں یا یہ شیطان ان لوگوں کی عورتوں و بیویوں کو زنا کی طرف مائل کرتا ہے اور ان کو غیر مردوں کے ساتھ ملوث کراتا ہے اور اس کے نتیجہ میں نالائق اولاد پیدا ہوتی ہے ۔
-