وہ لوگ جن پر نماز جمعہ واجب نہیں ہے

وَعَنْ طَارِقِ بْنِ شِھَابٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فِی جَمَاعَۃِ اِلَّا عَلَی اَرْبَعَۃٍ عَبْدٍ مَمْلُوْکٍ اَوِامْرَأَۃٍ اَوْصَبِیٍّ اَوْ مَرِیْضٍ رَوَاہُ اَبُوْدَا،دَ فِی شَرْحِ السُّنَّۃِ بِلَفْظِ الْمَصَابِیْحِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی وَائِلٍ۔-
" اور حضرت طارق ابن شہاب راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جمعہ حق ہے اور جماعت کے ساتھ ہر مسلمان پر واجب ہے علاوہ چار آدمیوں کے غلام جو کسی کی ملک میں ہو عورت بچہ اور مریض (ان پر نماز جمعہ واجب نہیں ہے) تشریح جمعہ حق ہے یعنی جمع کی فرضیت کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ثابت ہے اسی طرح واجب ہے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان پر علاوہ مذکورہ اشخاص کے جمعے کی نماز با جماعت فرض ہے۔ مذکورہ لوگوں پر جمعہ کیوں واجب نہیں : غلام چونکہ دوسرے کی ملکیت اور تصرف میں ہوتا ہے اس لیے اس پر جمعہ فرض نہیں کیا گیا۔ عورت پر جمعہ اس لیے فرض نہیں ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس کے ذمہ خاوند کے حقوق اتنے زیادہ متعلق ہیں کہ نماز جمعہ میں شمولیت ان کی ادائیگی سے مانع ہوگی، بلکہ جمعے کی نماز میں چونکہ مردوں کا ہجوم زیادہ ہوتا ہے اس لیے نماز جمعہ میں عورتوں کی شمولیت بہت سے فتنے فساد کا موجب بن سکتی ہے بچہ چونکہ غیر مکلف ہے اس لیے اس پر جمعہ فرض نہیں۔ اسی طرح مریض پر اس کی ضعف و نا تو انی اور دفع ضرر کے سبب جمعہ فرض نہیں ہے لیکن مریض سے مراد وہ مریض ہے جو کسی ایسے مرض میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے جمعے میں حاضر ہونا دشوارو مشکل ہو۔ ان کے علاوہ دوسری احادیث سے جن لوگوں پر جمعہ کا فرض نہ ہونا ثابت ہے ان میں دیوانہ بھی ہے جو بچے کے حکم میں ہے ایسے ہی مسافر، اندھے اور لنگڑے پر بھی جمعہ فرض نہیں ہے ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ ایسا بوڑھا جس کو ضعف و نا تو انی لاحق ہو بیمار کے حکم میں ہے اس لیے اس پر اور اس معذور پر بھی جو اپنے پیروں پر چل سکنے پر قادر نہ ہو جمعہ فرض نہیں نیز ایسے تیماردار پر بھی جمعہ فرض نہیں جس کے جمعے میں چلے جانے کی وجہ سے بیمار کی تکلیف و وحشت بڑھ جانے یا اس کے ضائع ہو جانے کا خوف ہو۔
-
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍصاَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِقَوْمٍ ےَّتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمُعَۃِ لَقَدْھَمَمْتُ اَنْ اٰمُرَ رَجُلًا ےُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ اُحْرِقُ عَلٰی رِجَالٍ ےَتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمُعَۃِ بُےُوْتَھُمْ۔ (صحیح مسلم)-
" حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے بارے میں جو نماز جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں (یعنی نماز جمعہ نہیں پڑھتے) فرمایا کہ میں سوچتا ہوں کہ میں کسی آدمی سے کہوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں (جا کر) ان لوگوں کے گھر بار جلا دوں جو (بغیر عذر) کے جمعہ چھوڑ دیتے ہیں۔" (صحیح مسلم) تشریح اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے بڑی سخت وعید ہے ، جو بلا کسی عذر اور مجبوری کے نماز جمعہ نہیں پڑھتے ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اس حدیث سے عبرت حاصل کریں اور نماز جمعہ کبھی بھی نہ چھوڑ یں۔
-
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ مِنْ غَیْرِ ضَرُوْرَۃٍ کُتِبَ مُنَا فِقًا فِی کِتَابٍ لَا یُمْحَی وَلَا یُبَدَّلُ وَفِی بَعْضٍ الرِّوَایَاتِ ثَلَاثًا۔ (رواہ الشافعی)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ چھوڑ دیتا ہے وہ ایسی کتاب میں منافق لکھا جاتا ہے جو نہ کبھی مٹائی جاتی ہے اور نہ تبدیل کی جاتی ہے " اور بعض روایات میں یہ ہے کہ " جو آدمی تین جمعے چھوڑ دے" (یہ وعید اس کے لیے ہے)۔" (شافعی) تشریح من غیر ضرورۃ کا مطلب یہ ہے کہ ترک جماعت کے جو عذر ہیں مثلاً کسی ظالم اور دشمن کا خوف، پانی برسن، برف پڑنا یا راستے میں کیچڑ وغیرہ کا ہونا وغیرہ وغیرہ اگر ان میں سے کسی عذر کی بنا پر جمعہ کی نماز کیلئے نہ جائے تو وہ منافق نہیں لکھا جائے گا ہاں بغیر کسی عذر اور مجبوری کے جمعہ چھوڑنے والا منافق لکھا جائے گا۔ فی کتبا لا یمحی ولا یبدل میں کتاب سے مراد " نامہ اعمال" ہے حاصل یہ ہے کہ نماز جمعہ چھوڑنے والا اپنے نامہ اعمال میں کہ جس میں نہ تنسیخ ممکن ہے اور نہ تغیر و تبدل ، منافق لکھ دیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ نفاق جیسی ملعون صفت ہمیشہ کے لیے چپک کر رہ جاتی ہے تاکہ آخرت میں یا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے عذاب میں مبتلا کر دے یا اپنے فضل و کرم سے درگزر فرماتے ہوئے اسے بخش دے غور و فکر کا مقام ہے کہ نماز جمعہ چھوڑنے کی کتنی شدید وعید ہے؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے عذاب سے محفوظ رکھے۔
-