TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
ورع کی اہمیت
وعن جابر قال ذكر رجل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بعبادة واجتهاد وذكر آخر برعة فقال النبي صلى الله عليه وسلم لا تعدل بالرعة . يعني الورع . رواه الترمذي-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو کثرت کے ساتھ عبادت وطاعت میں مشغول رہتا ہے اور اس میں بہت زیادہ سعی واہتمام کرتا ہے (اگرچہ وہ گناہوں سے بہت کم اجتناب کرتا ہے) اور ایک دوسرے شخص کے بارے میں ذکر کیا گیا جو پرہیز گاری کو اختیار کرتا ہے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ پہلا شخص افضل ہے یا دوسرا شخص؟) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (پرہیزگاری کے بغیر) کثرت عبادت وطاعت اور اس میں سعی واہتمام کرنے کو پرہیز گاری کے برابر نہ ٹھہراؤ (اگرچہ اس پرہیز گاری کے ساتھ عبادت وطاعت کی اس قدر کثرت اور سعی اور اہتمام شامل نہ ہو" ۔ (ترمذی) تشریح : یعنی " الورع" کے الفاظ اصل حدیث کا جزو نہیں ہیں بلکہ کسی راوی کا اپنا قول ہے جس نے ان الفاظ کے ذریعہ رعۃ کی وضاحت کی ہے کہ اس لفظ سے مراد ورع ہے۔ واضح رہے کہ ورع سے مراد تقویٰ ہے یعنی حرام چیزوں سے بچنا، اور جس کے مفہوم میں عبادات واجبہ کو ادا کرنا بھی شامل ہوسکتا ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ " جو شخص عبادت وطاعات تو زیادہ کرے لیکن گناہوں سے اجتناب کے معاملہ میں کمزور ہو وہ اس شخص سے افضل نہیں ہوسکتا جو پرہیز گاری کو اختیار کیے ہوئے ہو، اگرچہ اس کے ہاں عبادت وطاعت کی کثرت اور اس میں زیادہ سعی واہتمام نہ ہو۔
-