نیا کپڑا پہنو تو خدا کی حمد و ثنا کرو

وعن أبي مطر قال : إن عليا اشترى ثوبا بثلاثة دراهم فلما لبسه قال : " الحمد لله الذي رزقني من الرياش ما أتجمل به في الناس وأواري به عورتي " ثم قال : هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول . رواه أحمد-
اور حضرت ابومطر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا تین درہم کے عوض خریدا اور جب اس کو پہنا تو کہا تمام تعریفیں خدا کے لئے ہیں جس نے مجھ کو زینت والے اسباب میں سے وہ چیز عطا کی جس کے ذریعہ ہم لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتے ہیں اور ستر بھی چھپاتے ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی طرح میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کپڑے پہننے کے بعد یہ حمد و ثنا کرتے ہوئے سنا ہے ۔ (احمد )
-
وعن أبي أمامة قال : لبس عمر بن الخطاب رضي الله عنه ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " من لبس ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به كان في كنف الله وفي حفظ الله وفي ستر الله حيا وميتا " . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب-
اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ کہا۔ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نیا کپڑا پہننے کے بعد یوں کہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں اور پھر اس کپڑے کو جو پرانا ہو گیا ہے یعنی جو (کپڑا اس نے اپنے جسم سے اتارا ہے ) کسی کو اللہ واسطے دے دے تو وہ اپنے جیتے جی اور مرنے کے بعد (یعنی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ) اللہ کی پناہ میں رہے گا اللہ کی محافظت میں رہے گا اور اللہ کے عفو و مغفرت کے پردے میں رہے گا ! ۔" (احمد ترمذی، ابن ماجہ ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ) ۔
-