TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
نماز میں نرم کندے والے بہتر ہیں
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِیَارُکُمْ اَلْیَنَکُمْ مَنَا کِبَ فِی الصَّلَاۃِ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جن کے کندھے نماز میں بہت نرم رہیں۔" (ابوداؤد) تشریح نماز میں نرم کندھے کی توضیح و فائدے میں علماء نے بہت کچھ لکھا ہے اس کے کئی معنی ہیں چنانچہ اس کے ایک معنے تو یہ ہیں کہ " اگر کوئی آدمی جماعت میں اس طرح کھڑا ہو کہ صف برابر نہ ہوئی ہو اور پیچھے سے آکر کوئی آدمی اس کا کندھا پکڑ کے اسے سیدھا کھڑا ہو جانے کے لیے کہے تو وہ ضدوہٹ دھرمی اور تکبر نہ کرے بلکہ اس آدمی کا کہنا مان لے اور سیدھا کھڑا ہو کر صف برابر کر لے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر کوئی آدمی صف میں آکر کھڑا ہونا چاہیے اور جبکہ صف میں جگہ بھی ہو تو اسے منع نہ کرے صف میں کھڑا ہو جانے دے۔ اس کے تیسرے معنی یہ ہیں کہ " کندھوں کو نرم رکھنا " نماز میں خشوع و خضوع اور سکون و قار کے لیے کنایہ ہے ۔ یعنی نماز میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے جو نہایت خاطر جمعی حضوری قلب اور اطمینان و وقار کے ساتھ نماز پڑھتا ہے۔
-
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اسْتَوُوْا اسْتَوُوْا فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنِّی لَا رَاکُمْ مِنْ خَلْفِیْ کَمَا اَرَاکُمْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم (نماز میں) برابر کھڑا ہوا کرو، برابر کھڑے ہوا کرو، برابر کھڑے ہوا کرو اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں جس طرح اپنے سامنے سے تمہیں دیکھتا ہوں اسی طرح (مشاہدے اور مکاشفے کے ذریعے) اپنے پیچھے سے بھی تمہیں دیکھتا ہوں۔" (ابوداؤد)
-