نماز فجر کی قرأت

وَعَن جَابِرٍ بْنِ سَمُرَۃَص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ بِقۤ وَالْقُرْآنِ الْمَجِےْدِ وَنَحْوِھَا وَکَانَتْ صَلٰوتُہ' بَعْدُ تَخْفِےْفًا۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت جابر ابن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں سورت ق و القران المجید یا ایسی ہی (طویل) کوئی دوسری سورت پڑھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے بعد کی دوسری نماز ہلکی پڑھتے تھے۔" (صحیح مسلم) تشریح حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے علاوہ اوقات کی نمازیں زیادہ لمبی نہیں پڑھتے تھے اور فجر کی نماز میں طویل قرات کیا کرتے تھے کیونکہ ہنگام صبح گاہی بارگاہ الوہیت میں دعاوئں کے قبول ہونے اور برکت و سعادت حاصل ہونے کا وقت ہوتا ہے۔
-
وَعَنْ عَمْرِ وبْنِ حُرَےْثٍص اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ وَاللَّےْلِ اِذَا عَسْعَسَ۔(صحیح مسلم)-
" اور حضرت عمرو ابن حریث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں واللیل اذا عسعس (یعنی سورت اذا الشمس کورت) پڑھتے سنا ہے۔" (صحیح مسلم)
-
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ السَّائِبِص قَالَ صَلّٰی لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلمالصُّبْحَ بِمَکَّۃَ فَاسْتَفْتَحَ سُوْرَۃَ الْمُؤْمِنِےْنَ حَتّٰی جَآءَ ذِکْرُ مُوْسٰی وَھٰرُوْنَ اَوْ ذِکْرُ عِےْسٰی اَخَذَتِ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم سُعْلَۃٌ فَرَکَعَ۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت عبدا اللہ ابن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (فتح مکہ کے بعد ایک مرتبہ) آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں فجر کی نماز پڑھائی اور سورت مومن یعنی قدافلح المومنون شروع کی جب آپ موسی وہارون یا عیسی کے ذکر پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی اٹھی ( جس کی وجہ سے سورت پوری کئے بغیر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے۔" (صحیح مسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرات میں سورت قدا فلح المومنوں شروع کی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت (ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَاَخَاهُ هٰرُوْنَ) 23۔ المومنون : 45) پر کہ جس میں حضرت موسی و ہارون علیہما السلام کا ذکر ہے یا اس آیت (وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَاُمَّه ) 23۔ المومنون : 50) پر کہ جس میں حضرت عیسی علیہ السلام کا ذکر ہے پہنچے تو ان جلیل القدر پیغمبروں کے ذکر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل بھر آیا اور رونے لگے جس کی وجہ سے کھانسی کا غلبہ ہوگیا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گریہ و کھانسی کی وجہ سے سورت پوری نہ کر سکے اور اس آیت پر قرات ختم کر کے رکوع میں چلے گئے۔
-