TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
تراویح کا بیان
نماز ضحی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول
وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُصَلِّی الضُّحٰی حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَدْعُھَا وَیَدَعُھَا حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یُصَلِّیْھَا۔ (رواہ الترمذی)-
" اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جب ) ضحی کی نماز پڑھتے تو ہم کہتے کہ اب آپ اس نماز کو چھوڑیں گے نہیں اور جب (کبھی) چھوڑتے تو ہم کہتے کہ اب آپ اس نماز کو نہیں پڑھیں گے۔" (جامع ترمذی ) تشریح جیسا کہ نفل اعمال کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بھی نفل عمل ہمیشہ نہیں کرتے تھے تاکہ اس التزام کی وجہ سے وہ عمل فرض نہ ہو جائے۔ اسی طرح ضحی کے بارے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے حق میں انتہائی شفقت کا معاملہ فرماتے ہوئے، اس نماز کو کبھی کبھی ترک فرما دیتے تھے تاکہ التزام کے طور پر ہمیشہ اس نماز کو پڑھنے سے اس کی فرضیت کا حکم نازل نہ ہو جائے جس امت کے لوگ تنگی میں مبتلا ہو جائیں۔ اس موقعہ پر اتنی بات سمجھ لیجئے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خصوصیت تھی کوئی بھی فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے التزام کی وجہ سے فرض ہو جاتا تھا اگر امت کے لوگ کوئی فعل التزام کے ساتھ کریں تو فرض نہیں ہو گا۔ لہٰذا اب تمام مسلمان التزام کے ساتھ نماز ضحی ہمیشہ پڑھیں گے تو یہ نماز فرض نہیں ہوگی بلکہ مستحب ہی رہے گی۔
-
وَعَنْ مُّوَرِّقِ ِالْعِجْلِیِّ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ تُصَلِّی الضُّحٰی قَالَ لَا قُلْتُ فَعُمَرُ قَالَ لَا قُلْتُ فَاَبُوْ بَکْرٍ قَالَ لَا قُلْتُ فَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَا اِخَالُہُ۔ (صحیح البخاری)-
" اور حضرت مورق عجلی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ " کیا آپ ضحی کی نماز پڑھتے ہیں " انہوں نے فرمایا کہ " نہیں' ' میں نے کہا کہ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؟ انہوں نے فرمایا کہ " وہ بھی نہیں پڑھتے تھے " پھر میں نے پوچھا کہ " حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؟" انہوں نے فرمایا کہ " وہ بھی نہیں پڑھتے تھے۔" پھر میں نے پوچھا کہ " اچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں پڑھتے ۔" (صحیح البخاری ) تشریح حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نماز ضحی پڑھنے کی جو نفی فرمائی اس کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ انکار اس بات پر مبنی ہے کہ آپ مسجد میں ضحی کی نماز پڑھتے تھے یا حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک اور اس نماز کے پڑھنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر مطلع نہیں ہونگے یا پھر یہ کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مطلقاً نفی نہیں فرمائی۔ بلکہ ان کا مطلب یہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو مستقل طور پر ہمیشہ نہیں پڑھتے تھے تاکہ یہ نماز فرض قرار نہ دیدی جائے۔ بہر حال اس نماز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا اور دوسروں کے لیے اس کے پڑھنے پر تاکید کرنا بہت روایتوں سے ثابت ہے ۔ اس لیے اس نماز کے ثبوت میں اس روایت سے کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ملا حنفی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس نماز کے فرض ہو جانے کا کوئی اندیشہ نہیں رہا اس لیے یہ کہنا زیادہ مناسب اور بہتر ہے کہ نماز مسلمانوں کا اس نماز پر مداومت کرنا ( یعنی ہمیشہ پابندی کے ساتھ پڑھنا ) مستحب ہے۔ چنانچہ اکثر علماء اور مشائخ کا یہ مسلک ہے۔
-