TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان
نماز جنازہ میں سورت فاتحہ پڑھنے کا مسئلہ
وعن طلحة بن عبد الله بن عوف قال : صليت خلف ابن عباس على جنازة فقرأ فاتحة الكتاب فقال : لتعلموا أنها سنة . رواه البخاري-
حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف (طابعی) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے جنازہ کی نماز پڑھی چنانچہ انہوں نے (تکبیر اولیٰ کے بعد) سورت فاتحہ پڑھی اور فرمایا کہ میں نے سورت فاتحہ اس لیے پڑھی ہے تاکہ تم لوگ جان لو کہ یہ سنت ہے۔ (بخاری) تشریح حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ سنت ہے۔ سے مراد یہ ہے کہ نماز جنازہ میں سورت فاتحہ پڑھنا واجب نہیں ہے۔ یعنی اگر تکبیر اولیٰ کے بعد سبحانک اللہم الخ کے بجائے سورت فاتحہ پڑھی جائے تو یہ سورت فاتحہ سنت (یعنی سبحانک اللہم الخ پڑھنے) کے قائم مقام ہو جاتی ہے۔ محقق امام ابن ہمام فرماتے ہیں کہ نماز جنازہ میں سورت فاتحہ کی قرات نہ کی جائے ہاں بہ نیت ثنا سورت فاتحہ پڑھی جا سکتی ہے چنانچہ نماز جنازہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سورت فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ نیز موطا میں منقول ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز جنازہ میں سورت فاتحہ نہیں پڑھتے تھے ۔ چونکہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک نماز جنازہ میں سورت فاتحہ پڑھنا واجب ہے اس لیے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے الفاظ انہا سنۃ (یہ سنت ہے) میں سنت سے مراد ہے کہ " سورت فاتحہ پڑھنا دین کا ایک مشروع طریقہ ہے" لہٰذا ان کی اس تاویل سے وجوب کی نفی نہیں ہوتی۔
-