TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
نماز تہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا طریقہ
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ کَانَتْ قِرَا ءَ ۃُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِاللَّیْلِ یَرْفَعُ طَوْرًا وَیَخْفِضُ طَوْرًا۔ (رواہ اابوداؤد)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رات کی نماز میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی قر اءت مختلف ہوتی تھی ۔ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے قرات فرماتے ہیں اور کبھی پست آواز سے ۔" (ابوداؤد) نشریح مطلب یہ ہے کہ جیسا وقت اور موقع دیکھتے اسی کے مطابق قرات فرماتے، چنانچہ علماء نے لکھا ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا ہوتے اور دوسروں کی نیند خراب ہونے کا خدشہ نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بآواز بلند قرائت فرماتے تھے اور اگر آس پاس کوئی سویا ہوا ہوتا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نیند اچاٹ ہونے کے خوف سے قرات پست آواز سے فرماتے تھے۔
-
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَتْ قِرَآءَ ۃُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی قَدْرِ مَا یَسْمَعُہ، مَنْ فِی الْحُجْرَۃِ وَھُوَ فِی الْبَیْتِ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اتنی آواز سے قرات فرماتے تھے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے کے اندر پڑھتے ہوتے تو باہر صحن میں موجود آدمی سن لیتا تھا۔" (ابوداؤد) تشریح یعنی نہ تو آپ بہت زیادہ بلند آواز سے قرات کرتے تھے اور نہ بالکل ہی پست آواز سے کہ کوئی سن بھی نہ سکے۔ بلکہ اتنی آواز سے پڑھا کرتے تھے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے کے اندر نماز پڑھتے ہوتے تو وہ لوگ جو باہر صحن میں موجود ہوتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرائت سن لیتے تھے۔ اتنی بات جان لیجئے کہ قرات کے سلسلے میں یہ جو کچھ بیان کیا جا رہا ہے اس کا تعلق رات (یعنی تہجد) کی نماز سے ہے کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز پڑھتے تھے تو رات کی نماز کی بہ نسبت زیادہ بلند آواز سے قرائت فرماتے تھے۔
-