نماز تہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا قَامَ مِنَ اللَّےْلِ ےَتَھَجَّدُ قَالَ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَےِّمُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِےْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالاْرْضِ وَمَنْ فِےْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ مَلِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِےْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَ لِقَآئُکَ حَقٌّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَّالنَّارُ حَقٌّ وَّالنَّبِےُّوْنَ حَقٌّ وَّمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ حَقٌّ اَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَےْکَ تَوَکَّلْتُ وَاِلَےْکَ اَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَاِلَےْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَلَا اِلٰہَ غَےْرُکَ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو تہجد ( کی نماز) پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ (دعا ) پڑھتے اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیمُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالاَ رْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ مَلِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَ لِقَآئُکَ حَقٌّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَّالنَّارُ حَقٌّ وَّالنَّبِیوْنَ حَقٌّ وَّمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ حَقٌّ اَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَیکَ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیکَ اَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَاِلَیکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہ مِنِّیْ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَلَا اِلٰہَ غَیرُکَ۔ (اے میرے رب تیرے ہی لیے تعریفیں ہیں تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے اور اس چیز کو جو ان کے درمیان ہے اور تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں تو ہی زمین وآسمان کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہیں سب کو روشن کرنے والا ہے اور تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں اور تو ہی زمین و آسمانوں کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا بادشاہ ہے اور سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں تو ہی حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے تیرا کلام حق ہے بہشت حق ہے ، دوزخ حق ہے ، تمام نبی حق ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور قیامت حق ہے، اے پروردگار ً میں تیرا تابعدار ہوں ، میں نے تیرے تمام احکامات قبول کئے، میں تجھ پر ایمان لایا اور تجھی پر بھروسہ کیا ، تیری طرف میں نے رجوع کیا، تیری ہی مدد سے میں (دین کے) دشمنوں سے جھگڑتا ہوں اور تیرے ہی پاس اپنی فریاد لایا ہوں ، پس تو میرے ان گناہوں کو بھی بخش دے جو میں نے پہلے کئے ہیں اور ان گناہوں کو بھی جو بعد میں مجھ سے سرزد ہوں گے نیز ان گناہوں کو بھی (بخش دے) جو میں نے پوشیدہ طور پر اور ظاہری طور پر کئے اور جو کچھ میری خطائیں ہیں جنہیں تو ہی مجھ سے بہتر جانتا ہے (سب کو معاف کر دے) اور تو ہی (جسے چاہے) آگے کرنے والا اور پیچھے ڈال دینے والا ہے تو ہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم) تشریح ظاہر تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا افتتاح یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد یا رکوع کے بعد قومہ میں پڑھتے تھے جیسا کہ بعض روایتوں میں اس کی تصریح ہے۔
-
عَنْ عَائِشَۃَرضی اللہ عنہا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا قَامَ مِنَ اللَّےْلِ اِفْتَتَحَ صَلٰوتَہُ فَقَالَ اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَئِےْلَ وَمِےْکَآئِےْلَ وَاِسْرَافِےْلَ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَےْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَےْنَ عِبَادِکَ فِےْمَا کَانُوْا فِےْہِ ےَخْتَلِفُوْنَ اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِےْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِےْمٍ۔ (صحیح مسلم)-
" اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو کھڑے ہوتے اور (تہجد کی) نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے۔ آیت ( اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَئِیلَ وَمِیکَآئِیلَ وَاِسْرَافِیلَ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَینَ عِبَادِکَ فِی مَا کَانُوْا فِیہِ یخْتَلِفُوْنَ اِھْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیمٍ۔ اے اللہ ! اے پروردگار جبریل ، میکائیل، اسرفیل کے! اے پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے اور پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز میں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں فیصلہ کرے گا، اے اللہ امر حق میں جو اختلاف کیا گیا ہے اس میں میری راہنمائی کر، کیونکہ جسے تو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے" (صحیح مسلم)
-