TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
نماز تہجد سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تسبیح و دعا
وَعَنْ شَرِیْقِ الْھَوْزَنِیِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَآئِشَۃَ فَسَأَلْتُھَا بِمَا کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَفْتَتِحُ اِذَا ھَبَّ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَتْ سَأَلْتَنِی عَنْ شَیْ ءٍ مَا سَأَلَنِی عَنْہ، اَحَدٌ قَبْلَکَ کَانَ اِذَا ھَبَّ مِنَ اللَّیْلِ کَبَّرَ عَشْرًا وَّ حَمِدَ اﷲَ عَشْرًا وَقَالَ سُبْحَانَ اﷲِ وَبِحَمْدِہٖ عَشْرًا وَّ قَالَ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ عَشْرًا وَّ اَسْتَغْفِرُاﷲَ عَشْرًا وَّ ھَلَّلَ اﷲُ عَشْرًا ثُمَّ قَالَ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا وَضِیْقِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ عَشْرًا ثُمَّ یَفْتَتِحُ الصَّلٰوۃَ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت شریق الہوزنی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہونے کے بعد (عبادت) کس چیز سے شروع کرتے تھے؟ حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے (آج) وہ چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے مجھ سے نہیں پوچھی (تو سنو کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو (پہلے ) اللہ اکبر دس مرتبہ الحمد اللہ دس مرتبہ، سبحان اللہ وبحمدہ دس مرتبہ، سبحان الملک القدوس دس مرتبہ کہتے، دس مرتبہ استغفار کرتے، لا الہ الا اللہ دس مرتبہ کہتے اور دس مرتبہ یہ کہتے : اللھم انی اعوذ بک من ضیق الدنیا وضیق یوم القیامۃ (اے پروردگار ! میں تجھ سے دنیا کی تنگی (یعنی سختیوں) اور آخرت کی تنگی سے پناہ مانگتا ہوں۔ پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد شروع فرماتے ) " (ابوداؤد) تشریح صوفیاء کرام رحمہم اللہ کے ہاں دس تسبیحات ہیں جو سات سات مرتبہ پڑھی جاتی ہیں اور جنہیں ان کی اصطلاح میں " مسبعات عشرۃ " کہتے ہیں ، اس حدیث میں سات تسبیحات ہیں جنہیں دس دس مرتبہ پڑھنا ذکر کیا گیا ۔ چنانچہ صوفیاء کی اصطلاح " مسبعات عشرہ" کے مقابلہ میں محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں اس حدیث میں مذکورہ تسبیحات اور ان کے اعداد کو " معشرات سبعہ" کہتے ہیں۔
-
وَعَنْ اَبِی سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ کَبَّرَ ثُمَّ یَقُوْلُ سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ ثُمَّ یَقُوْلُ اَﷲُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا ثُمَّ یَقُوْلُ اَعُوذُ بِاﷲِ السَّمِیْعَ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمَزِہٖ وَنَفَخِہٖ وَنَفَثِہٖ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤدُ وَالنِّسَائِیُّ وَ زَادَ اَبُوْدَاؤدَ بَعْدَ قَوْلِہٖ غَیْرُکَ ثُمَّ یَقُوْلُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲ ثَلَاثًا وَفِی اٰخِرِ الْحَدِیْثِ ثُمَّ یَقْرَأُ۔-
" حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر یہ پڑھتے ۔ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّ کَ وَلاَ اِلٰہَ غَیْرکْ (اے اللہ تو پاک ہے ہم تیر حمد کرتے ہیں تیرا نام بابرکت ہے تیری بزرگی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی کوئی معبود نہیں ہے) پھر اللہ اکبر کبیرا (ا اللہ بہت بڑا ہے بڑا) کہتے اور یہ دعا پڑھتے۔ اَعُوْذُ بِا السَّمِیْعُ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیَطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمَزَہ وَنَفَخَہ وَنَفْثِہ (میں اللہ سننے والے ، جاننے والے کی شیطان مردود سے ، اس کے وسو سے سے، اس کے تکبر سے اور اس کے برے شعر سکھانے سے پناہ مانگتا ہوں، (جامع ترمذی و ابوداؤد ، سنن نسائی ) ابوداؤد نے اپنی روایت میں حدیث کے الفاظ ولا الہ غیرک کے بعد یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ پھر آپ لا الہ الا اللہ تین مرتبہ کہتے اور آخر حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ پھر پڑھتے یعنی اَعُوْذُ بِا السَّمِیْعُ الْعَلِیْمِ الخ پڑھنے کے بعد قرات فرماتے۔"
-
وَعَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ کَعْبِنِ اَلْاَسْلَمِیِّ قَالَ کُنْتُ اَبِیْتُ عِنْدَ حُجْرَۃِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَکُنْتُ اَسْمَعُہ، اِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَقُوْلُ سُبْحَانَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الْھَوِیَّ ثُمَّ یَقُوْلُ سُبْحَانَ اﷲِ وَبِحَمْدِہٖ الْھَوِیَّ۔ رَوَاہُ النِّسَائِیِّ وَاللتِّرْمِذِیِّ نَحْوَہ، وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ۔-
" اور حضرت ربیعہ کعب اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک کے قریب ہی رات بسر کیا کرتا تھا ، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنا کرتا تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو (تہجد کی) نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دیر تک سبحان رب العالمین (تمام عالم کا پروردگار پاک ہے) کہا کرتے تھے ، پھر دیر تک کہتے سبحان اللہ وبحمدہ ( اللہ پاک ہے میں اس کے تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتا ہوں (سنن نسائی ) ترمذی نے بھی اسی طرح روایت نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔"
-