نابینا آدمی کو بھی جماعت نہ چھوڑنی چاہیے

وَعَنْ عَبْدِاﷲِ ابْنِ اُمِّ مَکْتُوْمٍ قَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اِنَّ الْمَدِیْنَۃَ کَثِیْرَۃُ الْھَوَّامِ وَالسِّبَاعِ وَاَنَا ضَرِیْرُ الْبَصَرِ فَھَلْ تَجِدُلِی مِنْ رُخْصَۃٍ فَقَالَ ھَلْ تَسْمَعُ حَیَّ عَلٰی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَے الْفَلَاحِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَحَیَّ ھَلًا وَلَمْ یُرخِّصْ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی )-
" اور حضرت عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول ! مدینہ میں موذی جانور اور درندے بہت ہیں اور میں نابینا ہوں (اس عذر کی وجہ سے) کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں جماعت میں نہ آؤں اور اپنی نماز میں گھر ہی پڑھ لوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن) کر فرمایا کیا تم حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح سنتے ہو؟ میں نے عرض کیا " جی ہاں" ! فرمایا " جماعت میں آیا کرو" اور انہیں جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں دی۔" (ابودارؤد، سنن نسائی) تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کا ذکر کیا کیونکہ ان الفاظ میں نماز کی طرف بلانا اور ترغیب ہے۔
-
وَعَنْ اُمِّ الدَّرْدَآئِص قَالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ اَبُوْ الدَّرْدَآءِ وَھُوَ مُغْضِبٌ فَقُلْتُ مَا اَغْضَبَکَ قَالَ وَاللّٰہِ مَا اَعْرِفُ مِنْ اَمْرِ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم شَےْئًا اِلَّا اَنَّھُمْ ےُصَلُّوْنَ جَمِےْعًا۔-
" اور حضرت ام درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ (ایک روز میرے خاوند) حضرت ابودرد اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے پاس غصے میں بھرے بھرے ہوئے آئے (ان کی حالت دیکھ کر) میں نے پوچھا کہ کس چیز نے آپ کو غضبناک بنایا ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم ! سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے بارے میں (پہلی جیسی) ایک یہی بات جانتا تھا کہ وہ جماعت سے نماز پڑھتے ہیں مگر ( اب اسے بھی چھوڑ دیتے ہیں)۔" (صحیح البخاری )
-