TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
مردہ کو دفن کرنے کا بیان
میت کو قبر میں کس طرح اتارا جائے؟
وعن ابن عباس قال : سل رسول الله صلى الله عليه و سلم من قبل رأسه . رواه الشافعي-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (قبر میں اتارتے وقت) سر کی طرف اتارا گیا۔ (شافع) تشریح اس کی صورت یہ تھی کہ جنازہ قبر کے پائنتی رکھا گیا پھر آپ کو سر مبارک کی طرف سے اٹھا کر قبر میں اتارا گیا چنانچہ حضرت امام شافعی کے ہاں میت کو اسی طریقہ سے قبر میں اتارا جاتا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک اس سلسلہ میں مسنون طریقہ یہ ہے کہ جنازہ قبر کے قبلہ والی جانب رکھا جائے اور وہاں سے میت کو اٹھا کر قبر میں رکھا جائے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میت کو اسی طریقہ سے قبر میں اتارا کرتے تھے جیسا کہ اگلی حدیث سے واضح ہو گا۔ جہاں تک مذکورہ بالا روایت کا تعلق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طریقہ سے قبر میں کیوں اتارا گیا؟ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ حجرۃ شریفہ میں اتنی وسعت نہ تھی کہ آپ کو قبلہ کی طرف سے قبر میں اتارا جاتا کیونکہ آپ کی قبر حجرہ کی دیوار سے ملی ہوئی ہے حنفیہ کی طرف سے اس کا ایک جواب یہ بھی دیا جاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قبر میں اتارنے کی کیفیت مضطرب منقول ہے یعنی یہاں اس روایت میں تو یہ بتایا جا رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سر کی طرف سے قبر میں اتارا گیا تھا جب کہ ابوداؤد کی ایک روایت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قبر میں قبلہ کی طرف اتارا گیا تھا سر کی طرف سے نہیں اٹھایا گیا تھا نیز اسی طرح کی روایت ابن ماجہ نے بھی نقل کی ہے۔ لہٰذا جب ان دونوں حدیثوں میں تعارض ہوا تو دونوں حدیثیں ساقط ہوئیں۔
-
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم دخل قبرا ليلا فأسرج له بسراج فأخذ من قبل القبلة وقال : " رحمك الله إن كنت لأواها تلاء للقرآن " . رواه الترمذي وقال في شرح السنة : إسناده ضعيف-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کسی میت کو رکھنے کے لیے) قبر میں اترے، آپ کے لیے چراغ جلا دیا گیا چنانچہ آپ نے میت کو قبلہ کی طرف سے پکڑا (اور اسے قبر میں اتارا) اور یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تو (خوف خدا سے) بہت رونے والا اور قرآن کریم بہت زیادہ پڑھنے والے تھے (اور ان دونوں چیزوں کے سبب سے تم رحمت و مغفرت کے مستحق ہو) یہ حدیث ترمذی نے نقل کی ہے اور شرح السنۃ میں ہے کہ اس روایت کی اسناد ضعیف ہے۔ تشریح اس روایت کے بارہ میں امام ترمذی کا فیصلہ یہ ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے نیز اس بارہ میں حضرت جابر اور حضرت یزید بن ثابت کی روایتیں بھی منقول ہیں۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ رات کے وقت مردہ کو دفن کرنا مکروہ نہیں جیسا کہ بعض علماء نے لکھا ہے یہ حدیث حنفیہ کے مسلک کی دلیل ہے ان کے ہاں میت کو قبر میں قبلہ کی طرف سے اتارنا سنت ہے۔
-