مومن کی موت پر زمین وآسمان روتے ہیں

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من مؤمن إلا وله بابان : باب يصعد منه علمه وباب ينزل منه رزقه . فإذا مات بكيا عليه فذلك قوله تعالى : ( فما بكت عليهم السماء والأرض ) رواه الترمذي-
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " ہر مسلمان کے لیے دو دروازے ہیں ایک دروازہ تو وہ ہے جس سے اس کے نیک اعمال اوپر آ جاتے ہیں اور دوسرا دروازہ وہ ہے جس سے اس کا رزق اترتا ہے چنانچہ جب کوئی مومن مرتا ہے تو اس کے دونوں دروازے روتے ہیں اس بات کو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ا یت (فما بکت علیہم السماء والارض) یعنی (کافروں) کے لیے کہ آسمان رویا نہ زمین روئی (ترمذی) تشریح مطلب یہ ہے کہ ایک دروازہ تو وہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ مومن کے نیک اعمال جو زمین پر اس کے نامہ اعمال میں لکھے جا چکے ہیں آسمان پر جاتے ہیں اور پھر وہاں اعمال لکھنے کی وجہ دوبارہ اعمال نامہ میں لکھے جاتے ہیں ، دوسرا دروازہ وہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ رزق زمین پر اترتا ہے اور جس کے مقدر میں جتنا ہوتا ہے اتنا پہنچتا ہے۔ لہٰذا جب کوئی مومن مرتا ہے تو دونوں دروازے روتے ہیں کیونکہ ایک دروازہ سے تو نیک اعمال اوپر جاتے تھے اور دوسرے دروازہ سے رزق اترتا تھا کہ جو نیک اعمال کے لیے معاون ہوتا ہے اس طرح دونوں دروازے مومن کے انتقال سے اس سعادت سے محروم ہو جاتے ہیں اور اپنی اس محرومی پر روتے ہیں۔ اس بات کو اس آیت کریمہ سے سمھایا گیا ہے بایں طور کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کے حق میں فرمایا ہے کہ ان کے لیے نہ تو آسمان رویا نہ زمین روتی ہے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ مومن کے لیے آسمان بھی روتا ہے اور زمین بھی روتی ہے۔
-