مقتدی امام سے پہلے کوئی رکن ادا نہ کریں

عَنْ اَنَسٍص قَالَ صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ ےَوْمٍ فَلَمَّا قَضٰی صَلٰوتَہُ اَقْبَلَ عَلَےْنَا بِوَجْھِہٖ فَقَالَ اَےُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ اِمَامُکُمْ فَلَا تَسْبِقُوْنِیْ بِالرُّکُوْعِ وَلَا بِالسُّجُوْدِ وَلَا بِالْقِےَامِ وَلَا بِالْاِنْصِرَافِ فَاِنِّیْ اَرٰکُمْ اَمَامِیْ وَمِنْ خَلْفِیْ۔(صحیح مسلم)-
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی جب آپ نماز پڑھ چکے تو اپنا چہرئہ مبارک ہماری طرف متوجہ کیا اور فرمایا کہ لوگو ! میں تمہارا امام ہوں! لہٰذا تم رکوع کرنے ، سجدہ کرنے کھڑے ہونے اور پھر نے (یعنی نماز سے فارغ ہونے ) میں مجھ سے جلدی نہ کیا کرو میں تمہیں اپنے آگے اور (بذریعہ مکاشفہ یا بطور معجزہ بذریعہ مشاہدہ) اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔" (صحیح مسلم)
-
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قاَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا تُبَادِرُوا الْاِمَامَ اِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا وَاِذَاقَالَ وَلَا الضَّآلِّےْنَ فَقُوْلُوْا اٰمِےْنَ وَاِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوْا وَاِذَا قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فُقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مُتَّفَقٌّ عَلَےْہِ اِلَّا اَنَّ الْبُخَارِیَّ لَمْ ےَذْکُرْوَاِذَا قَالَ وَلَا الضَّآلِےْنَ۔-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے امام پر پہل نہ کیا کرو جب امام تکبیر کہے تو تم (بھی اس کے ساتھ ہی) تکبیر کہو جب امام ولا الضالین کہے تو تم رکوع میں جاؤ اور جب امام سمع اللہ لم حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد ( اے اللہ ! اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں کہو ۔" اس روایت کو بخاری ومسلم نے نقل کیا ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی روایات میں و اذا قال و لا الضالین کے الفاظ نقل نہیں کئے ہیں۔ تشریح فقولوا آمین کہہ کر اس طرف اشارہ کر دیا گیا ہے کہ جب امام سورت فاتحہ پڑھے تو مقتدی خاموش کھڑے رہ کر اسے سنیں اور سورت فاتحہ کی قرات نہ کریں۔ حدیث کے آخری جزو سے یہ معلوم ہوا کہ امام جب رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لم حمدہ کہے تو مقتدی ربنا لک الحمد کہیں جیسا کہ امام اعظم کا مسئلہ ہے۔
-