TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
فضائل قرآن کا بیان
معوذتین کی فضیلت
وعن عقبة بن عامر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ألم تر آيات أنزلت الليلة لم ير مثلهن قط ( قل أعوذ برب الفلق ) و ( قل أعوذ برب الناس ) رواه مسلم-
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج کی رات ایسی عجیب آیتیں اتاری گئی ہیں کہ (پناہ طلب کرنے کے سلسلہ میں) ان کا کوئی جواب نہیں ہے اور وہ قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ہیں۔ (مسلم)
-
وعن عقبة بن عامر قال : بينا أنا سير مع رسول الله صلى الله عليه و سلم بين الجحفة والأبواء إذ غشيتنا ريح وظلمة شديدة فجعل رسول الله صلى الله عليه و سلم يعوذ ب ( أعوذ برب الفلق ) و ( أعوذ برب الناس ) ويقول : " يا عقبة تعوذ بهما فما تعوذ متعوذ بمثلهما " . رواه أبو داود-
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ جحفہ اور ابواء (جو کہ مکہ اور مدینہ کے راستہ میں دو مقام ہیں) کے درمیان چلے جا رہے تھے کہ اچانک سخت آندھی اور شدید اندھیرے نے ہمیں آ گھیرا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعوذ برب الفلق اور اعوذ برب الناس کے ذریعہ پناہ مانگنی شروع کی (یعنی یہ سورتیں پڑھنے لگے) اور مجھ سے (بھی) فرماتے کہ عقبہ ان دونوں سورتوں کے ذریعہ پناہ چاہو، جان لو کہ کسی پناہ چاہنے والے نے ان دونوں (سورتوں ) کی مانند کسی چیز کے ذریعہ پناہ نہیں چاہی ہے ( کیونکہ آفات و بلاؤں کے وقت اللہ کی پناہ طلب کرنے کے سلسلے میں یہ دونوں سورتیں سب سے افضل ہیں) ۔ (ابو داؤد)
-
وعن عبد الله بن خبيب قال : خرجنا في ليلة مطر وظلمة شديدة نطلب رسول الله صلى الله عليه و سلم فأدركناه فقال : " قل " . قلت ما أقول ؟ قال : " ( قل هو الله أحد ) والمعوذتين حين تصبح وحين تمسي ثلاث مرات تكفيك من كل شيء " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي-
حضرت عبداللہ بن خبیب فرماتے ہیں کہ ہم ایک سخت اندھیری اور بارش کی رات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈھتے ہوئے نکلے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں تشریف لے جا رہے ہم بھی آپ کو ڈھونڈھتے ہوئے نکلے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ جائیں) چنانچہ ہم نے آپ کو پا لیا، آپ نے (اس وقت) فرمایا کہ پڑھو میں نے فرمایا کہ کیا پڑھوں! آپ نے فرمایا صبح اور شام کے وقت تین مرتبہ قل ہوا للہ احد ، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ لیا کرو یہ تمہیں ہر چیز سے کفایت کریں گی (یعنی ہر آفت و بلاء کو دفع کریں گی۔ (ترمذی، ابوداؤد ، نسائی)
-
وعن عقبة بن عامر قال : قلت يا رسول الله اقرأ سورة ( هود ) أو سورة ( يوسف ) ؟ قال : " لن تقرأ شيئا أبلغ عند الله من ( قل أعوذ برب الفلق ) رواه أحمد والنسائي والدارمي-
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں (پناہ چاہنے اور شر و برائی کے دفعیہ کے لئے ) سورت ہود یا سورت یوسف پڑھ لیا کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اللہ کے نزدیک قل اعوذ برب الفلق سے زیادہ بہتر کوئی چیز (یعنی کوئی سورت یا آیت) ہر گز نہیں پڑھ سکتے۔ (احمد، نسائی، دارمی) تشریح لن تقرأ شیئا ابلغ عند اللہ کا مطلب یہ ہے کہ آفات و بلاؤں اور برائیوں سے پناہ چاہنے کے سلسلہ میں اس سورت یعنی قل اعوذ برب الفلق سے زیادہ کامل اور بہتر دوسری کوئی سورت نہیں ہے کیونکہ یہ سورت سب سے زیادہ کامل ہے جس میں ہر مخلوق کی برائی اور شر سے پناہ مانگی گئی ہے قل اعوذ برب الفلق من شر ما خلق (آپ کہئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں تمام مخلوقات کے شر سے)۔ علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پناہ چاہنے کے سلسلہ میں دونوں سورتیں یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سے زیادہ کامل اور کوئی سورت نہیں ہے۔ ابن مالک کہتے ہیں کہ اس جملہ سے مقصود ان دونوں سورتوں کے ذریعہ پناہ طلب کرنے کی رغبت دلانا ہے گویا علامہ طیبی اور ابن مالک دونوں کے قول کا حاصل یہ ہے کہ اس ارشاد گرامی میں صرف ایک سورت یعنی قل اعوذ برب الفلق ذکر کی گئی ہے اور چونکہ قرینہ سے دوسری سورت یعنی قل اعوذ برب الناس بھی مفہوم ہوتی ہے اس لیے یہاں یہ دونوں سورتیں مراد ہیں۔
-