TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
پینے کی چیزوں کا بیان
مشک کے منہ سے پانی پینے کی ممانعت
وعن ابن عباس قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من قي السقاء-
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے دھانے سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح مشک یا اس جیسی دوسری چیزوں (جیسے ہینڈ پمپ یا گھڑے وغیرہ ) کے دہانہ (منہ ) سے پانی پینے کی ممانعت اس بنا پر ہے کہ اس طریقہ سے اول تو پانی ضرورت سے زائد صرف ہوتا ہے، دوسرے وہ پانی کپڑوں وغیرہ پر گر کر ان کو خراب کرتا ہے تیسرے یہ کہ اس طرح پانی پینا کہ زیادہ مقدار میں دفعتا پیٹ میں جائے معدہ کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے اور چوتھے یہ کہ پانی پینے کا جو مسنون طریقہ ہے اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔
-
وعن أبي سعيد الخدري قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اختناث الأسقية . زاد في رواية : واختناثها : أن يقلب رأسها ثم يشرب منه-
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کا منہ موڑنے یعنی اس کا منہ موڑ کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔ اور راوی نے ایک روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ مشک کا منہ موڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس مشک کا سرا (یعنی منہ ) الٹ دیا جائے، اور پھر اس سے پانی پیا جائے ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح اس ممانعت کی وجہ سے بھی وہی ہے کہ جو اوپر ذکر کی گئی، مشک کا منہ موڑ کر پانی پینے کی صورت میں ایک خدشہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس مشک میں کوئی کیڑا پتنگا ہو، یا کوئی زہریلا جانور اندر بیٹھا ہو اور وہ یکبارگی منہ کے اندر چلا جائے ، اور کوئی ضرر پہنچائے ۔ ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے پانی پیا ہے، یہ روایت دوسری فصل میں آئے گی اس سے مشک کے منہ سے پانی پینے کا جواز ثابت ہوتا ہے، چنانچہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ جن روایتوں سے ممانعت ثابت ہوتی ہے ان کا تعلق بڑی مشک سے ہے جن کا منہ زیادہ فراخ ہوتا ہے، اور جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا تعلق ہے تو وہ چھوٹی مشک پر محمول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسی مشک کے منہ سے پانی پیا ہو گا جو چھوٹی ہو گی اور اس کا دہانہ تنگ ہو گا، بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق دوام اور عادت سے ہے یعنی مشک کے منہ سے پانی پینے کی عادت نہ ڈالنی چاہئے، کیونکہ اس کیوجہ سے مشک کے منہ سے رفتہ رفتہ بد بو پیدا ہونے لگے گی اور اگر گاہ بگاہ مشک کے منہ سے پانی پی لیا جائے تو یہ ممنوع نہیں ہو گا یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اباحت کا تعلق ضرورت و احتیاج سے ہے کہ اگر فرض کیجئے پانی پینے کی ضرورت ہو اور اس وقت کوئی ایسا برتن موجود نہ ہو جس میں پانی انڈیل کر پیا جا سکتا ہو تو پھر اس صورت میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہو گا کہ مشک یا گھڑے کے منہ سے پانی پی لیا جائے، ہاں بغیر ضرورت و احتیاج کے اس طرح پانی پینا ممنوع ہو گا کیونکہ اس طریقہ سے پانی پینے میں مذکورہ بالا مضرات کا خدشہ ہو سکتا ہے خاص طور پر مشک کے اندر کسی زہریلے جانور کی موجودگی کے خطرہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص نے (مشک کے ) دہانہ سے پانی پیا، تو اس کے اندر سے ایک سانپ نکل آیا ۔ اور آخر میں ایک بات یہ بھی کہی جا سکتی ہے کہ اس طرح پانی پینا پہلے مباح تھا مگر بعد میں اس ممانعت کے ذریعہ اس اباحت کو منسوخ قرار دے دیا گیا ۔
-