TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان
مسکین کون ہے؟
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ليس المسكين الذي يطوف على الناس ترده اللقمة واللقمتان والتمرة والتمرتان ولكن المسكين الذي لا يجد غنى يغنيه ولا يفطن به فيتصدق عليه ولا يقوم فيسأل الناس "-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مسکین وہ شخص نہیں ہے جو لوگوں سے مانگتا پھرتا ہے اور لوگ اسے ایک لقمہ یا دو لقمہ اور کھجوریں دیتے ہیں بلکہ مسکین شخص وہ ہے جو اتنا بھی مال نہیں رکھتا کہ وہ اس کی وجہ سے مستغنی ہو اور اس کے ظاہر حالات کی وجہ سے لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ محتاج و ضروت مند ہے اسے صدقہ دیا جائے نیز لوگوں کے آگے دست سوال دراز کرنے کے لیے گھر سے نہیں نکلتا۔ (بخاری ومسلم) تشریح قرآن کریم میں جس طرح زکوۃ و صدقات کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں زکوۃ کے مصارف اور زکوۃ کے مستحقین کو بھی بیان فرمایا ہے چنانچہ ارشادربانی ہے۔ ا یت (اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَا ءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللّٰه) 9۔ التوبہ : 60) ۔ صدقہ کے مال صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور عمال کے لیے اور ان لوگوں کے لیے جن کی تالیف قلب کی جائے اور غلاموں کی آزادی خرچ کرنے کے لیے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے کے لیے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے اور مسافر کے لیے۔ اس آیت میں آٹھ قسم کے لوگ بیان کیے گئے ہیں جو صدقات واجبہ مثلاً زکوۃ وغیرہ کا مال لینے کے مستحق ہیں ان کے سوا کسی دوسرے کو زکوہ کا مال دینا جائز نہیں ہے، ان میں سے بھی حنفیہ کے نزدیک مؤلفۃ القلوب کا حصہ ساقط ہو گیا ہے اس لیے ان کے ہاں مستحقین زکوۃ کی سات قسمیں باقی رہ گئیں ہیں۔ بہرحال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس آیت میں جن مسکینوں کا ذکر کیا گیا ہے ان سے وہ مسکین مراد نہیں ہیں جو عرف عام میں مسکین کہلاتے ہیں اور جن کا کام یہ ہوتا ہے کہ مانگنے کے لیے ہر در پر مارے مارے پھرتے ہیں جس دروازے پر پہنچ جاتے ہیں روٹی کا ایک آدھ ٹکڑا یا آٹے کی ایک آدھ چٹکی اپنی جھولی میں ڈلوا کر رخصت کر دئیے جاتے ہیں، بلکہ حقیقی مسکین تو وہ لوگ ہیں جنہیں نان جویں بھی میسر نہیں ہوتی مگر ان کی شرافت و خودداری کا یہ عالم ہوتا ہے کہ ان کی بغل میں رہنے والا ہمسایہ بھی ان کی اصل حقیقت نہیں جانتا وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے اپنے احتیاج و ضرورت کی جھولی پھیلا کر گھر گھر نہیں پھرتے بلکہ وہ اپنے خدا پر اعتماد و بھروسہ کئے ہوئے اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں۔
-