TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
لباس کا بیان
مرد کو خلوق کے استعمال کی ممانعت
وعن يعلى بن مرة أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى عليه خلوقا فقال ألك امرأة ؟ قال لا قال فاغسله ثم اغسله ثم اغسله ثم لا تعد . رواه الترمذي والنسائي .-
اور حضرت یعلی ابن مرہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (یعلی ) کے کپڑوں پر (زعفران سے مرکب خوشبو ) خلوق لگی ہوئی دیکھی تو فرمایا کہ کیا تم بیوی والے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اس کو دھو ڈالو پھر دھوؤ اور پھر آئندہ کبھی اس کو استعمال نہ کرنا ۔" (ترمذی ، نسائی ) تشریح کیا تم بیوی والے ہو " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سوال کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ اگر بیوی ہے اور اس نے خلوق استعمال کی ہے اور پھر اس کے بدن یا کپڑے سے اس کا اثر تمہارے بدن یا کپڑے پر پہنچا ہے تو اس صورت میں تم معذرو ہو، اور اگر خود تم نے خلوق کا استعمال کیا ہے تو پھر معذور نہیں سمجھے جاؤ گے کیونکہ مرد کو خلوق کا استعمال جائز نہیں ہے، اس صورت میں تمہارے لیے یہ ضروری ہے کہ تم اپنے بدن یا کپڑے کو دھو کر اس کا اثر زائل کرو ۔ اس سے واضح ہوا کہ اس سوال کا مقصد یہ ظاہر کرنا نہیں تھا کہ اگر تمہاری بیوی ہے اور تم نے بیوی کی خاطر استعمال کیا ہے تو تم " معذور" کے حکم میں ہو، جیسا کہ حدیث کے ظاہر مفہوم سے گمان ہوتا ہے ۔ " اس کو دھو ڈالو" اس جملہ کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دھونے کا حکم دیا، اور تین بار دھونے کا حکم دینا مبالغہ و تاکید کے طور پر تھا لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دھونے کا حکم اس لئے فرمایا کہ اس کا رنگ کم از کم تین مرتبہ دھوئے بغیر نہیں چھوٹتا ۔
-
وعن أبي موسى قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقبل الله صلاة رجل في جسده شيء من خلوق . رواه أبو داود .-
اور حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے بدن پر تھوڑی سی بھی خلوق لگی ہوئی ہو ۔" (ابوداؤد ) تشریح سید کہتے ہیں کہ " نماز قبول نہ کرنے " سے مراد عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے اس ثواب کا نہ ملنا ہے جو نماز کامل پر ملتا ہے ۔ اور ابن مالک نے کہا ہے کہ یہ ارشاد گرامی خلوق استعمال کرنے کے خلاف زجر و تہدید کے طور پر ہے ۔
-
وعن عمار بن ياسر قال قدمت على أهلي من سفر وقد تشققت يداي فخلقوني بزعفران فغدوت على النبي صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه فلم يرد علي وقال اذهب فاغسل هذا عنك . رواه أبو داود .-
اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر سے واپسی میں اپنے گھر والوں کے پاس اس حال میں پہنچا کہ میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھا ، چنانچہ میرے گھر والوں نے (علاج کے طور پر) میرے ہاتھوں پر اس خوشبو کا لیپ کیا جس میں زعفران مخلوط تھی، پھر جب میں صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا بلکہ فرمایا کہ جاؤ اور اس خوشبو کو اپنے بدن پر سے دھو ڈالو۔" (ابوداؤد) تشریح بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں وہ عذر نہیں آیا ہو گا جس کی بناء پر حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے اس خوشبو کا استعمال کیا تھا ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سلام کا جواب نہ دے کر اپنی خفگی کا اظہار فرمایا یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عمار کا اپنے ہاتھوں پر خوشبو لگائے ہوئے باہر نکلنا پسند نہیں آیا ۔
-
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه . رواه الترمذي والنسائي .-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مردانہ خوشبو وہ ہے جس کی بو تو ظاہر ہو لیکن اس کا رنگ ظاہر نہ ہو (جیسے مشک و عنبر اور عطر وغیرہ ) اور زنانہ خوشبو وہ ہے جس کا رنگ تو ظاہر ہو لیکن اس کی بو نہ پھیلے جیسے مہندی اور زعفران وغیرہ ۔" (ترمذی ، نسائی ) تشریح جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا " رنگ " سے مراد وہ رنگ ہے جو زینت و رعنائی کا غماز ہو، جیسے سرخ و زرد رنگ علماء نے لکھا ہے کہ " زنانہ خوشبو " کی جو وضاحت کی گئی ہے وہ اس عورت کے حق میں ہے جو گھر سے باہر نکلے، جو عورت گھر کے اندر ہو، یا اپنے خاوند کے پاس ہو تو اس کے لئے ہر طرح کی خوشبو استعمال کرنا جائز ہے ۔
-