مال غنیمت میں خیانت کر نے والے کی نماز جنازہ پڑھنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انکا ر

وعن يزيد بن خالد : أن رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم توفي يوم خيبر فذكروا لرسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : " صلوا على صاحبكم " فتغيرت وجوه الناس لذلك فقال : " إن صاحبكم غل في سبيل الله " ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود لا يساوي درهمين . رواه مالك وأبو داود والنسائي-
اور حضرت یزید ابن خالد راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص کا خیبر کے دن انتقال ہو گیا ، صحابہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ فلاں شخص کا انتقال ہو گیا ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" تم لوگ اس کے جنازہ کی نماز پڑھ لو ( میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا ) لوگوں ( کا یہ سننا تھا کہ ان ) کے چہروں کا رنگ اس ( خوف کی ) وجہ سے بدل گیا ( کہ نہ معلوم کیوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( میں اس کی نماز جنازہ اس وجہ سے نہیں پڑھوں گا کہ ) تمہارے ( اس ) ساتھی نے اللہ کی راہ میں ( یعنی مال غنیمت میں ) خیانت کا ارتکاب کیا تھا ۔" چنانچہ جب ہم نے اس اسباب کی تلاشی لی تو اس میں ہمیں یہودیوں ( یعنی یہودی عورتوں ) کے پہننے کے ( گلے کے ) ہار ملے جو دو درہموں کے برابر بھی نہیں تھے ( یعنی ان کی قیمت دو درہم سے کم تھی ۔" ( مالک ابوداؤد ، نسائی )
-