TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
مالدار کے حق میں اس کا اصل مال وہی ہے جو اس کے کام آئے
وعن مطرف عن أبيه قال : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقرأ : ( ألهاكم التكاثر ) قال : " يقول ابن آدم : مالي مالي " . قال : " وهل لك يا ابن آدم إلا ما أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت أو تصدقت فأمضيت ؟ ؟ " . رواه مسلم-
حضرت مطرف رحمہ اللہ (تابعی) اپنے والد ماجد (حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ) سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ (ایک دن) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ الہکم التکاثر پڑھ رہے تھے (جس کے معنی یہ ہیں کہ اے لوگو! تم آپس میں اپنی ثروت وامارت پر فخروناز کرنے کے سبب آخرت کے خوف سے بے پرواہ ہوگئے ہو) چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (تکاثر یعنی آپس میں ثروت وامارت پر فخر کرنے کی وضاحت میں) فرمایا ابن آدم میرا مال، میرا مال کہتا ہے (یعنی جس کے پاس زیادہ مال ہوتا ہے وہ لوگوں پر جتاتا رہتا ہے کہ میں اتنا بڑا مالدار ہوں ، میرے پاس اتنی زیادہ دولت ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (لوگوں کا اپنے مال ومتاع پر فخر کرنا بالکل بے حقیقت بات ہے ، واقعہ یہ ہے کہ) اے ابن آدم! تجھے تیرے مال سے جو کچھ حاصل ہوتا ہے اور تو جتنا فائدہ اٹھاتا ہے وہ بس اتنا ہے کہ تو کچھ چیزوں کو کھالیتا ہے اور اس کو ختم کردیتا ہے، کچھ چیزوں کو پہنتا ہے اور ان کو بوسیدہ کردیتا ہے اور کچھ چیزوں کو خدا کی راہ میں خرچ کردیتا ہے اور اس کو آخرت کے لئے ذخیرہ بنالیتا ہے" ۔ (مسلم)
-