لمبی ڈکار لینے کی ممانعت

وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يتجشأ فقال أقصر من جشائك فإن أطول الناس جوعا يوم القيامة أطولهم شبعا في الدنيا . رواه في شرح السنة . وروى الترمذي نحوه-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو ڈکارتے سنا تو اس سے فرمایا کہ اپنی ڈکار کو روکو (یعنی اتنا زیادہ نہ کھایا کرو کہ لمبی لمبی ڈکاریں آنے لگیں ) اس لئے کہ قیامت کے دن لوگوں میں سب سے بڑا بھوکا وہ ہوگا جو دنیا میں ان میں سب سے بڑے پیٹ والا ہوگا۔ یعنی جو شخص اس دنیا میں بہت زیادہ کھانے والا ہوگا اس کو قیامت کے دن بھی بہت زیادہ بھوک لگے گی۔ جس کی وجہ سے وہ نہایت پریشانی میں مبتلا ہوگا۔ (بغوی نے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی ہے) تشریح : حدیث میں صحابی رضی اللہ عنہ کے ڈکارنے کا ذکر ہے ان کا نام وہب ابن عبداللہ تھا اور ان کا شمار چھوٹی عمر والے ان صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بالغ نہیں ہوئے تھے، خود ان کا بیان ہے کہ ایک دن میں نے گوشت کا ثرید کھایا، اور ڈکاریں لیتا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیا کر رہے ہو؟ اپنی ڈکاروں کو روکو۔ اور اس کے بعد وہی الفاظ ارشاد فرمائے وجہ اوپر نقل کیے گئے ہیں مذکورہ ارشاد میں ڈکار لینے کی جو ممانعت فرمائی گئی ہے اس کا مقصد، جیسا کہ حدیث کے آخری جزو سے واضح ہوتا ہے ، اتنا زیادہ کھانے سے منع کرنا ہے جس سے پیٹ ضرورت سے زیادہ بھر جائے۔ اور جو لمبی لمبی ڈکاریں لینے کا باعث بنتا ہے۔ منقول ہے کہ حضرت وہب بن عبداللہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذکورہ ممانعت کے بعد تا زندگی کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ اگر رات میں کھالیتے تو دن میں نہیں کھاتے اور جب دن میں کھالیتے تو رات میں نہیں کھاتے ۔
-