TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
قعدہ کی مقدار میں فرق
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ الرَکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ کَاَنَہ، عَلَی الرَّضْفِ حَتّٰی یَقُوْمَ۔ (رواہ الترمذی وابوداؤد و النسائی)-
" اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں (یعنی پہلے قعدے میں) تشہد کے لیے اس قدر بیٹھتے تھے گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم پتھر پر بیٹھے ہیں اور (جلد ہی) کھڑے ہو جاتے تھے۔" (جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن نسائی) تشریح مطلب یہ ہے کہ جس طرح کوئی آدمی گرم پتھر پر زیادہ دیر تک نہیں بیٹھ سکتا بلکہ جلد ہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے قعدے میں چونکہ صرف التحیات پڑھتے تھے دیگر دعا و درود و غیرہ نہیں پڑھتے تھے اس لیے التحیات پڑھتے ہی کھڑے ہو جاتے تھے اس کے برعکس آخری قعدہ میں چونکہ التحیات کے ساتھ درود اور دوسری دعائیں بھی پڑھی جاتی ہیں اس لیے اس میں بیٹھنے کی مقدار پہلے قعدے میں بیٹھنے کی مقدار سے زیادہ ہوتی تھی۔
-
عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا التَّشَھُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ بِسْمِ اﷲِ وَ بِاﷲِ التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ الصَّلٰواتُ الطَّیِّبَاتُ اَسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَ بَرَکَاتُہ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً اعَبْدُہ، وَرَسُوْلُہ، اَسْاَلُ اﷲُ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ النَّارِ۔ (رواہ النسائی )-
" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح ہم کو قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے اسی طرح تشہد بھی سکھاتے تھے (یعنی جس طرح باعتبار قرات قرآن کی الفاظ مختلف ہیں اسی طرح تشہد کے الفاظ بھی مختلف ہیں چنانچہ اس روایت میں تشہد کے الفاظ اس طرح ہیں" بِسْمِ ا وَ بِا التَّحِیَّاتُ لِلّٰہ الصَّلٰواتُ الطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ ا وَ بَرَکَاتُہ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ ا الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ا وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً اعَبْدُہ، وَرَسُوْلُہ، اَسْاَلُ ا الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِا مِنَ النَّارِ " یعنی اللہ کے نام اور اللہ کی توفیق کے ساتھ شروع کرتا ہوں اور تمام تعریفیں اور تمام مالی و بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں ۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم پر سلام ہو اور اللہ کی برکت و رحمتیں اور ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اللہ سے جنت کی درخواست کرتا ہوں اور دوزخ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔" (سنن نسائی)
-